ماہ رمضان میں سعودی عرب کے مقدس شہر مکہ اور مدینہ میں ان ہی افراد کو نماز اور عمرہ کے لیے داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے جنہوں نے ویکسین لی ہو۔ عمرہ زائرین کے لیے بھی ویکسین لگوانا لازمی شرط ہے۔
دنیا بھر میں ویکسینیشن کا عمل شروع ہوچکا ہے اور کئی لاکھ افراد کو ویکسین لگوائی جاچکی ہے اور بقیہ افراد کو ویکسین لگوانے کا عمل جاری ہے۔
اس سلسلہ میں برطانیہ کی ایک مسجد کے امام اور ان کے افراد خاندان سے بات کی گئی اور ان سے اس بارے میں سوال کیا گیا کہ روزہ کے دوران ویکسین لگوانا کیسا ہے۔ جس پر مسجد کے امام ابرار احمد نے کہا کہ اگر آپ کو روزہ کے دوران ویکسین لگوانے کے لیے بلایا جائے تو ضرور جائیں اور ویکسین لگوائیں۔
ویکسین کوئی غذا نہیں ہے اس سے جسم کو طاقت نہیں ملتی اور یہ آپ کے مسلز میں لگایا جاتا ہے اس سے آپ کا روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ جو لوگ روزہ میں ہیں انہیں ویکسین لگوانے کے لیے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ابرار احمد کی اہلیہ ساحرہ ابراہیم سے جب بات کی گئی تو انہوں نے بھی کہا کہ ''ہم نے کئی اماموں اور دیگر بڑے اسلامی مفکرین سے اس بارے میں سوال کیا اور انہوں نے کہا کہ جب آپ کو ویکسین لگوانے کے لیے بلایاجائے اور آپ روزہ میں ہوں تو ویکسین لگوانے کے لیے ضرور جائیں۔''
اس سلسلہ میں برٹش اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی نمائندہ ڈاکٹر صالحہ امتیاز عمر نے کہا کہ کورونا کے زیادہ تر کیسز ہلکے ہوتے ہیں۔ اگر خود کو قرنطینہ میں رکھا جائے تو وہ خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
اسلام میں اگر کوئی بیمار شخص کے روزہ رکھنے سے مزید بیمار ہونے کا خطرہ ہے تو وہ روزہ ختم کرسکتا ہے اور صحتیابی کے بعد دوبارہ روزہ رکھ کر چھوٹے ہوئے روزہ کی قضا کرسکتا ہے۔
برطانیہ کے مسلم صحت اور مذہبی امور کے ماہرین نے رمضان کے موقع پر کورونا وائرس ویکسین لگوانے کے تعلق سے رہنمایانہ ہدایات جاری کیں۔ وہ اس بارے میں بتارہے تھے کہ کس طرح مسلمان کورونا وائرس کی پابندیوں کے دوسرے سال میں رمضان میں روزے رکھ رہے ہیں۔