کورونا قہر سے بچنے کے لیے دیہی علاقوں میں لوگوں کی جانب سے ’اندھ وِشواس‘ کا سہارا لینے کی کئی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔ دیہی علاقوں میں پوجا پاٹھ، ہوَن، جھاڑ پھونک کا استعمال خوب ہو رہا ہے۔
حیرت تو تب ہونے لگی جب لوگ کورونا ماتا کے نام سے مندر بھی بنائے جانے کا سلسلہ شروع کردیے ہیں۔ تمل ناڈو اور کیرالہ میں کورونا دیوی کا مندر بنائے جانے اور مہایگیہ کیے جانے کی خبریں گزشتہ دنوں سامنے آئی تھیں۔
پھر گزشتہ 5 جون کو اترپردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ کے سنگی پور پولیس اسٹیشن کی حدود میں شکل پور گاؤں میں بھی کورونا ماتا مندر بنایا گیا جہاں پوجا کے لیے لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے لگی تھی۔ لیکن جب اس کی خبر پولیس کو ملی تو 11 جون کی شب انھوں نے کورونا ماتا مندر کو منہدم کر دیا۔
مندر کی تعمیر کے حوالے سے تحقیقات کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ پریاگراج رینج کے پولیس انسپکٹر جنرل کے پی سنگھ کے مطابق پولیس انتظامیہ نے لوگوں کو توہم پرستی کی سرگرمیوں میں پھنسنے سے روکنے کے لیے 'کورونا ماتا مندر' کو منہدم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ٹیمیں کووڈ 19 کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوششیں بھی کر رہی ہیں اور لوگوں کو بتایا جارہا ہے کہ یہ ایک مہلک وائرس ہے اس لیے عوام کو ایسی توہم پرست چیزوں میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔
پولیس نے بتایا کہ کورونا ماتا مندر تین دن پہلے پرتاپ گڑھ ضلع کے شکل پور گاؤں میں بنایا گیا تھا اور سیکڑوں دیہاتیوں نے کورونا کو روکنے کے لیے پوجا کرنی بھی شروع کردی تھی۔ یہ مندر گاؤں کے ایک گروہ نے عطیات جمع کرنے کے بعد تعمیر کیا تھا۔
ایک دیہاتی نے دعویٰ کیا "اس وبائی بیماری کے مہلک اثرات نے ہزاروں لوگوں کی جانیں چھین لیں ہم نے پورے عقیدے کے ساتھ ایک نیم درخت کے نیچے کورونا ماتا مندر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ دیوتا سے دعا مانگنے سے یقینا لوگوں کو مہلک بیماری سے مہلت ملے گی۔
چھوٹے سفید پتھر کی بت کو کھلے مندر میں دیوار پر رکھا گیا ہے۔ مورتی کی تنصیب کے ساتھ ہی روزانہ پوجا کا اہتمام کیا جارہا تھا اور گاؤں والے لوگوں کو مہلک بیماری سے بچانے کے لیے پوجا کر رہے تھے۔
مندر کے پجاری رادھے شیام نے کہا "ہم نے اس سے قبل 'چیچک ماتا' کا نام سنا ہے جس نے بیماری کو ٹھیک کیا تھا۔ اسی طرح ہم نے اس یقین کے ساتھ کورونا ماتا مندر قائم کیا تھا کہ ماتا تمام مشکلات کو حل کرے گی۔ ہم نے دیہاتیوں سے رقوم اکٹھا کیں۔''
انہوں نے کہا تاہم یہ پہلا موقع نہیں تھا جب ملک میں اس طرح کا کوئی مندر سامنے آیا ہو۔ جب طاعون اور دیگر مہلک بیماریاں دیہات اور قصبوں میں پھیل گئیں اور بہت سے لوگوں کو ہلاک کیا تو لوگوں نے اسی طرح عبادت کی۔
مندر میں پوجا کے لیے کئی طرح کے قوانین بھی بنائے گئے تھے۔ مندر کی دیواروں پر لکھا گیا تھا ’’برائے کرم دَرشن سے پہلے ماسک لگائیں، ہاتھ دھوئیں، دور سے دَرشن کریں ورنہ...۔‘‘ ایک دوسری طرف دیوار پر لکھا گیا تھا ’’برائے کرم سیلفی لیتے وقت مورتی کو نہ چھوئیں۔ برائے کرم پیلے رنگ کا ہی پھول، پھل، کپڑا، مٹھائی، گھنٹہ وغیرہ چڑھائیں۔‘