ایڈوائزری میں ڈی جی پی نے کہا کہ سبھی زونل و ضلع کے اعلی پولیس افسران اپنے ضلع میں نوڈل افسر تعینات کریں اور 6 پوائنٹس پر وہ کام کریں گے۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے پھیلائی جارہی افواہوں کی فوری تردید کی جائے۔ سوشل میڈیا پر غلط اطلاعات کی روک تھام کے لیے لیے ذمہ دار شہریوں اور والنٹیئرز کی بھی مدد لی جائے۔ جن مقامات پر اس طرح کی واردات ہونے کا اندیشہ ہے اس کی نشاندہی کر کے کاروائی کی جائے۔
اس طرح سے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر قابل اعتراض مواد اور ویڈیوز کو شائع کرنے والے افراد کے خلاف مقدمہ درج کر سخت کاروائی کی جائے۔
حساس مقامات کی نشاندہی کر کے پولیس کی پٹرولنگ اور گشت کر کے کاروائی کیا جائے۔
تعزیرات ہند(آئی پی سی) میں لنچنگ جیسی واردات کے خلاف کارروائی کے حوالے سے واضح تشریح نہیں ہے جس کی بنیاد پر ان معاملات کو مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ مثلا 302، 307، 323 اور 147، 148 149، کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔
ہجوم کے ذریعے کسی کو قتل کرنے پر آئی پی سی کی دفعہ 302 اور 149 کے تحت کارروائی ہوتی ہے اور اسی طرح کسی کو جان سے مارنے کوشش میں 307، 149 اس کے تحت کاروائی کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:Mob lynching: اندور میں مسلم نوجوان ہجومی تشدد کا شکار
واضح رہے کہ ماب لنچنگ سے متعلق آئی پی سی اور سی آر پی سی میں صاف طور پر کہیں کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔