واشنگٹن: امریکا نے جمعرات کو اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعمیری مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ میں ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم تعمیری بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے سفارت کاری کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ایک پارٹنر ہیں اور ہم اس عمل کی ہر طرح سے حمایت کرنے کو تیار ہیں۔ تاہم پرائس نے کہا کہ فیصلے بھارت اور پاکستان کو خود کرنا ہیں۔ یہ وہ فیصلے ہیں جو بھارت اور پاکستان کو خود کرنا ہوں گے، یہ امریکہ کے لیے نہیں ہے کہ وہ طریقہ کار یا طریقہ کا تعین کرے جس میں بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کو شامل کریں۔
پاکستان کی جانب سے سرحد پار سے ہونے والی شدت پسندی کے مسائل کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کئی سالوں سے نازک رہے ہیں، یہاں تک کہ پاکستان کسی بھی بات چیت کے لیے سابق بھارتی ریاست جموں و کشمیر کے لیے دفعہ 370 کی بحالی کا خواہاں ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق پاکستان نے جمعرات کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے چیف جسٹسز کی نئی دہلی میں 10 سے 12 مارچ تک ہونے والی میٹنگ کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا ای سی او کے فعال اراکین میں سے ایک کے طور پر پاکستان ایس سی او کی تمام سرگرمیوں میں باقاعدگی سے حصہ لیتا ہے اور ان کے نتائج میں تعمیری کردار ادا کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ 'جنگ بندی سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات بحال ہوں گے'
واضح رہے کہ پاکستان اب واحد ملک ہے جو بھارت کی میزبانی میں ایس سی او کے چیف جسٹس کے اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔ نئے رکن ایران سمیت دیگر تمام اراکین ذاتی طور پر اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی خبر کے مطابق بھارت نے پاکستانی چیف جسٹس کو دعوت دی، لیکن پاکستان نے آخری لمحات میں ملک کے اعلیٰ جج کے بارے میں فیصلہ لیا۔ بھارت نے اس سال مئی میں گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو بھی مدعو کیا ہے۔ پاکستان نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا وزیر خارجہ شرکت کریں گے یا نہیں۔انہوں نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ آئندہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل میں شرکت کے حوالے سے یہ معاملہ زیر غور ہے اور جب یہ فیصلہ لیا جائے گا، ہم اسے سب کے ساتھ شیئر کریں گے۔