کابل ایئر پورٹ حملے سے ناراض امریکہ نے افغانستان میں داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ امریکی فوج نے بغیر پائلٹ کے طیاروں سے ننگرہار میں فضائی حملے کیے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ امریکی فوج نے کابل دھماکے کے سازشیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
اس حوالے سے امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ننگرہار میں داعش کے ایک رکن کے خلاف ڈرون سے حملہ کیا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کابل میں امریکہ کے خلاف حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ترجمان نیوی کیپٹن ولیم اربن نے بتایا کہ حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا تاہم کسی شہری کی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا یہ شخص کابل ایئرپورٹ کے دروازوں کے باہر جمعرات کو ہونے والے خودکش بم دھماکے میں خاص طور پر ملوث تھا یا نہیں، جہاں افغان شہریوں کا ایک بڑا ہجوم موجود تھا۔
واضح رہے کہ کابل ائیرپورٹ کے قریب بم دھماکے میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد صدر جو بائیڈن نے کہا کہ 'ہم حملہ آوروں کو معاف نہیں کریں گے۔ حملہ کرنے والوں کو اس کی قیمت چکانی ہوگی۔ ہم یہ حملہ بھولیں گے نہیں اور نہ معاف کریں گے۔ ہم دہشت گردوں سے نہیں ڈریں گے۔ انخلا کا عمل جاری رہے گا۔ 31 اگست تک امریکی شہریوں کا انخلا مکمل کرلیں گے۔
کابل میں ہوئے سلسلے وار بم دھماکوں میں مارے گئے لوگوں میں طالبان کے بھی کم از کم 28 ارکان تھے۔ میڈیا نے جمعہ کے روز طالبان کے ایک عہدیدارنے یہ رپورٹ دی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ کابل دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں 28 طالبان بھی شامل: رپورٹ
جمعرات کو کابل ہوائی اڈےاوراس کے بیرونی علاقوں کو نشانہ بنا کر دھماکے کئے گئے۔ داعش خراسان شدت پسند تنظیم نے مبینہ طور پران حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
وال سٹریٹ جرنل کے مطابق ان دھماکوں میں کم از کم 103 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس میں 90 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی شامل ہیں جبکہ دیگر میڈیا نے 150 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔