چنئی: تمل ناڈو کی قانون ساز اسمبلی میں جمعرات کو عبوری جنرل سکریٹری ای کے پلانی سوامی کے گروپ نے واک آؤٹ کردیا، جس کے بعد قیادت کا تنازعہ ایک بار پھر گہرا ہوگیا۔ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب اسپیکر ایم اپاوو نے اے آئی اے ڈی ایم کے لیڈر اور اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر اوپنیر سیلوم آن لائن جوئے پر پابندی کے بل پر بات شروع کی، جسے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن نے پیش کیا تھا۔
پنیر سیلوم نے اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ کے پیش کردہ بل کی مکمل حمایت کرتے ہیں، جس کے بعد پلانی سوامی نے انہیں (پنیرسیلوم) کو بولنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وزیر اعلیٰ کی طرف سے پیش کردہ بل کی حمایت کی جائے گی، اس سے تذبذب کی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔اسپیکر نے کہا کہ بل پر صرف ایک رکن کو بولنے کی اجازت ہے، جس پر پلانی سوامی نے کہا کہ وہ حقیقی اے آئی اے ڈی ایم کے ہیں اور ایم ایل اے ٹی این سندرم نے بل پر پارٹی کی طرف سے بات کی۔
پلانی سوامی نے کہا کہ وہ اپوزیشن کے لیڈر ہیں اور ان کے پاس ایم ایل اے کی اکثریت ہے اور وہ اے آئی اے ڈی ایم کے کے حقیقی لیڈر ہیں۔ اس کے بعد ایم ایل اے منوج پانڈیان اور آر ویتھیلنگم سمیت اے آئی اے ڈی ایم کے کے دونوں دھڑوں کے لیڈروں نے ہنگامہ شروع کردیا۔ دونوں پارٹیوں کے ایم ایل اے کی آپس میں گرما گرم بحث ہوئی۔ اس دوران پلانی سوامی کے دھڑے کے کچھ ایم ایل اے بھی ان کی حمایت میں اپنی نشستوں سے اٹھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: Budget Session 2023 ہنگامہ آرائی کے باعث لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی
اس پر اپاوو نے کہا کہ بطور اسپیکر انہوں نے پنیرسیلوم کو بولنے کی اجازت دی کیونکہ وہ ایوان کے سب سے سینیئر رکن اور سابق وزیر اعلیٰ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ان کا کوئی مقصد نہیں ہے اور پلانی سوامی سے اتفاق کرتے ہیں کہ وہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کے دونوں دھڑوں کے ارکان کے درمیان تلخ اور گرما گرم تبادلہ جاری رہا، جس کے بعد پلانی سوامی اپنے حامی ایم ایل ایز کے ساتھ اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئے۔ بعد میں، اے آئی اے ڈی ایم کے قانون ساز ایوان میں واپس آئے اور بجٹ پر بحث میں حصہ لیا۔
یو این آئی