لکھنؤ: اترپردیش ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرپرسن اشفاق سیفی نے ریاستی حکومت کو ایک خط لکھا ہے، جس میں حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان مساجد سے لاؤڈ سپیکر نہ ہٹائیں، جو ڈیسیبل کی حد کے مطابق ہوں۔ رمضان سے قبل اپنے خط میں انہوں نے نشاندہی کی کہ ایسی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ علما کی جانب سے مقررہ صوتی حدود پر عمل کرنے کے باوجود مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹائے جا رہے ہیں۔
- مزید پڑھیں: Loudspeaker Controversy: مساجد میں لاؤڈ اسپیکر لگانا بنیادی حق نہیں ہے، الہٰ آباد ہائی کورٹ
انہوں نے ریاست سے یہ بھی کہا کہ وہ رمضان کے دوران شہری سہولیات جیسے پانی، بجلی اور مساجد کے ارد گرد بہتر سڑکوں کے انتظامات کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے عیدگاہ اور مساجد کے ارد گرد بہتر سکیورٹی اور اسٹریٹ لائٹ کے بہتر انتظامات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ مساجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں کیونکہ رمضان میں ہر رات نماز تراویح ادا کی جاتی ہے۔ اس لیے یہاں انتظامات بہتر ہونے چاہیے۔ واضح رہے کہ عدالت عظمی کی ہدایت کے مطابق عوام لاؤڈ اسپیکر کا استعمال رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک نہ کریں لیکن اسے آڈیٹوریم، کانفرنس ہال، کمیونٹی اور بینکویٹ ہال میں استعمال کیا سکتا ہے۔ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق آئین میں صوتی آلودگی (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز، 2000 میں ایک شق موجود ہے، جس کی خلاف ورزی کرنے پر قید اور جرمانہ کی سزا ہے۔ ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986 میں اس کا انتظام ہے۔ اس کے تحت ان قوانین کی خلاف ورزی پر 5 سال قید اور ایک لاکھ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔