ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کے نیاپورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے 60 برس کے منصور احمد غلام رسول شیشے سے کچھ الگ کرنے کا شوق رکھتے ہیں اور اسی جستجو نے انہیں شیشے جیسی نازک چیز کو تراش کرکے آرٹ کے نمونے تخلیق کرنے کا ماہر بنا دیا۔
منصور احمد نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ گلاس آرٹ کا روایتی کام نہیں کرتے بلکہ وہ اس کام میں مزید جدت لانے کی کوشش کرتے ہیں اور نئے ڈیزائن تخلیق کرتے رہتے ہیں۔ وہ شیشوں کو تراش کر سجاوٹ کے طور پر استعمال ہونے والے مختلف قسم کے خوبصورت گھر، کشتی، پیپر ویٹ, سنگھار دان کے ساتھ ساتھ اسکول ماڈل میں نظام شمسی، فضائی آلودگی، قومی شاہراہوں جیسے عنوانات پر ماڈل بھی تیار کرتے ہیں اور وہ یہ کام کئی برسوں سے انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے دادا محمد اکبر سے یہ فن سیکھا ہے، ان کے دادا بھی گلاس آرٹ کے ایک ماہر آرٹسٹ تھے۔
منصور احمد کا کہنا ہے کہ گلاس آرٹ بہت مشکل کام ہے۔ اس فن کے لیے آرٹسٹ کے ہاتھ میں صفائی کا ہونا لازمی ہے۔ اس میں ذرا سی لائن ادھر سے ادھر گئی یا شیشے پر غلط سٹروک لگ گیا تو سارا کام نئے سرے سے شروع کرنا پڑتا ہے اور اس کام میں خاص طور پر غلطی کی بالکل گنجائش نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں:۔ گیا: پرندوں کے انوکھے شیدائی حفیظ الرحمن خان
منصور احمد نے بتایا کہ انھوں نے کمزوری کو نہ کبھی مجبوری سمجھا اور اسے نہ کبھی بیساکھی کے طور پر استعمال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ چائنیز ساز و سامان کی وجہ سے ان کا کاروبار متاثر ہوگیا ہے۔ چائنا کے سجاوٹ کے سازو سامان زیادہ تر پلاسٹک کے بنے ہوتے ہیں اور ان کی قیمت بھی بہت کم ہوتی ہے۔ اس کے سبب چائنیز سامان کی طرف لوگوں کا رجحان بڑھتا ہی جارہا ہے۔
منصور احمد نے حکومت اور شہر کی فعال تنظیم دیویانگ ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی سے مطالبہ کیا کہ گلاس آرٹ ٹریننگ سینٹر کا قیام کیا جائے تاکہ مخصوص مرد و خواتین کو اس آرٹ کے ذریعے گھر بیٹھے ایک بہتر روزگار فراہم کیا جاسکے۔