پریاگ راج،وفاق وزیر برائے قانون و انصاف کرن رججو نے ہفتہ کو کہاکہ برطانوی عہد کے غیر ضروری قوانین کو مکمل طور سے کالعدم قرار دیا جائے گا۔
الہ آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے 150سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقد ایک پروگرام کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رججو نے کہا کہ بر طانوی عہدے کے ایسے غیر ضروری قوانین جن کی اب کوئی حاجت نہیں رہی ہو مکمل طور سے کالعدم ہونگے۔برطانوی عہدے کے کچھ قوانین جن کا مقصد فوت ہوچکا تھا ماضی میں بھی منسوخ کئے گئے ہیں۔
ہندی کے استعمال کی وکالت کرتے ہوئے رججو نے کہا عوامی مفاد میں ہائی کورٹ اور لور کورٹ کی طرح سپریم کورٹ کے دلائل اور آرڈر ہندی میں بھی ہونا چاہئے اس پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی قدیم شاندار تاریخ رہی ہے اور اسی برقرار رکھنا ہے۔
عدالتوں میں بڑے پیمانے پر مقدموں کے زیر التوا ہونے پر اپنی فکر کا اظہار کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اس سے بچا جانا چاہئے اور کبھی کبھی تو ججز اور وکلاء کو اس کے لئے موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ متعدد ایسی اسکیمات پر کام جاری ہے جو عدالتوں کے بوجھ کو کم کردیں گی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت ملک کے مختلف عدالتوں میں تقریبا 4.90کروڑ مقدمے التوا کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران لوگوں نے انصاف کی امید کو چھوڑ دیا تھا لیکن عدالتوں نے اس چیلنج کو لیا ، کام کیا اور ہر ایک کو برابر انصاف ملتا رہا۔اس عمل نے ملک و دنیامیں ایک مثبت پیغام دیا اس درمیان متعدد مقدموں کا تصفیہ کیا گیا۔رججو نے کہا کہ امریکہ جیسے ممالک میں ایک جج ایک دن میں صرف ایک کیس کا تصفیہ کرتا ہے۔جب ہم بیرون ملک گئے اور انہیں بتایا کہ ہمارے ممبئی و مدراس ہائی کورٹ نے ایک دن میں 300 مقدموں کا تصفیہ کیا ہے تو وہ حیران رہ گئے۔ پھر ہم نے بتایا کہ ہندوستان ججز کتنی محنت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مطالبے پر مرکزی بجٹ میں ای ۔کمیٹی کے لئے مختص کی گئی رقم ہندوستانی عدلیہ کو ایک نئی جہت پر لے جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ای۔کورٹس کو بھی بڑے پیمانے پر کامیابی ملی ہے اور کسی بھی متاثر کو لمبی مسافت کے لئے پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ التواکا شکار مقدموں کی جلد از جل تصفیہ کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔کیونکہ اگر اس کے لئے کچھ نہ کیا گیا تو یہ تعداد 8کروڑ تک پہنچ جائے گی۔اور اگر لمبے عرصے تک مقدموں کا تصفیہ نہ کیا جائے تو یہ جمہوری ملک کے لئے کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔یہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ایک کیس لڑنے والا متاثر عدالی کاروائیوں سے نابلد ہے۔
مزید پڑھیں:حکومت ہر شہری کو انصاف فراہم کرنے کیلئے پرعزم: مرکزی وزیر کرن رجیجو
یواین آئی