جامع مسجد کے چیئرمین شعیب خطیب کہتے ہیں کہ دور حاضر میں کئی گھریلو معاملات ایسے ہیں جن کے لئے مسلمانوں کو صحیح راہ نہیں مل پاتی ہے۔ مسائل کے حل کے لیے وہ پولیس تھانوں یا دوسرے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹتے رہتے ہیں باوجود اس کے ان کے پریشانیوں کا حل نکالنے میں حکومتی حکام ناکام رہتے ہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جن افسران یا حکام کے پاس مسلم عوام اپنے مسائل کا حل نکالنے کے لئے جاتی وہ شرعی قوانین سے نابلد رہتے ہیں۔ اسلیے اب اس ادارے کو تشکیل کے بعد امید کی جاتی ہے کہ مسلمانوں کے گھریلو معاملات کا حل یہاں باآسانی نکلالا جاسکتا ہے۔
اس ادارے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ مفتیان، عالم دین اور مذہبی رہنماؤں کی مدد لیے جائیگی۔
بتا دیں کہ اسی مسجد میں دار الافتاء نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے جو طویل عرصے سے اپنے فرائض اور اپنی خدمات انجام دے رہا ہے جہاں مسلمانوں سے جڑے مسائل اور ان کا حل قرآن حدیث کو روشنی میں نکالا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
دہلی کا واحد مسلم مسافر خانہ تنازعات کا شکار
جنوبی ممبئی کے مرکز میں موجود جامع مسجد ممبئی ایک تاریخی عمارت کے ساتھ ساتھ کمیونیٹی سنٹر بھی ہے، جہاں ملک ملت کو فلاح بہبود کے لئے اہم فیصلے لئے جاتے ہیں۔ دور حاضر میں جامع مسجد کا وجود میل کے پتھر کے جیسے ہے جو صرف عبادت گاہ تک ہی محدود نہیں ہے۔