روس کے ساتھ شدید لڑائی کے درمیان یوکرین کے صدر ولادومیر زیلنسکی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے۔ یوکرین کے وزیر اعظم کے اس اقدام کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ہفتہ کو ٹویٹ کر کے پی ایم مودی کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بتایا۔ روس کی جانب سے اقوام متحدہ میں بھارت کے اقدام کی تعریف کرنے کے بعد آنے والے ایک بیان میں یوکرینی صدر نے کہا کہ میں نے پی ایم مودی سے یو این میں سیاسی حمایت مانگی۔ Ukrainian President talks PM Modi
یوکرین کے صدر نے ٹویٹ کیا، " بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بات کی تھی، ان کو روسی جارحیت کو پسپا کرنے کے لیے یوکرین کے طریقہ کار سے آگاہ بھی کیا تھا ۔ 100,000 سے زیادہ حملہ آور ہماری سرزمین پر ہیں، وہ رہائشی عمارتوں پر بے دریغ گولی چلاتے ہیں اور بھارت پر زور دیا کہ وہ یو این ایس سی میں ہماری سیاسی حمایت کرے۔ مل کر حملہ آور کو روکیں۔‘‘
اس کی تصدیق کرتے ہوئے، ہندوستانی پی ایم او نے ایک بیان جاری کیا اور بتایا کہ نریندر مودی نے آج یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے بات کی۔
صدر زیلنسکی نے وزیراعظم کو یوکرین میں جاری تنازعہ کی صورتحال کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے جاری تنازع کے باعث جان و مال کے نقصان پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے تشدد کے فوری خاتمے اور مذاکرات کی طرف واپسی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور امن کی کوششوں میں کسی بھی طرح سے تعاون کرنے کے لیے ہندوستان کی آمادگی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Modi Talks With Russian President: وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات کی
وزیر اعظم نے یوکرین میں موجود طلباء سمیت ہندوستانی شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کے لئے ہندوستان کی گہری تشویش سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے یوکرائنی حکام سے ہندوستانی شہریوں کو تیزی سے اور محفوظ طریقے سے نکالنے کے لیے سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی۔
قابل ذکر ہے کہ چین اور متحدہ عرب امارات کی طرح بھارت نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مذمتی تحریک کے دوران ووٹ نہیں دیا جبکہ 11 ارکان نے روس کے خلاف ووٹ دیا۔
روس نے سلامتی کونسل میں بھارت کے موقف کو سراہا ہے۔ وزیر اعظم مودی اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات چیت کر چکے ہیں۔
بھارت نے یوکرین بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں روس کی مذمت کرنے والی قرارداد پر ووٹ نہیں دیا اور تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ کوئی راستہ نکالیں اور سفارتی بات چیت کو فروغ دیں اور رابطہ کا آپشن کھلا رکھا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع نے ہفتہ کو بتایا کہ بھارت نے روس کے خلاف مذمتی قرارداد پر ووٹ نہیں دیا ہے بلکہ اس نے ممالک کی "خودمختاری اور علاقائی سالمیت" کا احترام کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
انہوں نے تشدد اور دشمنی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع نے کہا کہ بھارت کے ریمارکس روسی حملے پر سخت الفاظ میں تنقید کی عکاسی کرتے ہیں۔