کرناٹک کے ضلع اُڈپی میں واقع گورنمنٹ گرلز پی یو کالج کی ایک طالبہ نے حکام کی جانب سے حجاب پر پابندی عائد کئے جانے کے خلاف ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے جس میں انہیں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ Controversy Over Hijab Ban For Muslim Girls
طالبہ کی طرف سے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے، جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ حجاب پہننا آئین ہند کے آرٹیکل 14 اور 25 کے تحت ان کا بنیادی حق ہے اور یہ اسلام کا ایک لازمی عمل ہے۔ درخواست میں انہوں نے کہا کہ 28 دسمبر 2021 کو ان کے ساتھ کچھ مسلم طالبات حجاب پہن کر کالج گئیں تھیں۔
جہاں کالج انتظامیہ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار اور اسی طرح کی دیگر طالبات نے محض حجاب پہن کر کالج کے یونیفارم کی خلاف ورزی کی ہے۔ طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ کالج کی کارروائی، جو اسے حجاب پہن کر کالج جانے سے روکتی ہے غیر قانونی اور امتیازی ہے۔
واضح رہے کہ گورنمنٹ گرلز پی یو کالج نے واضح طور پر مطلع کیا ہے کہ حجاب پہننے والی طالبات کو کلاس روم کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ Students Denied Entry To Class For Wearing Hijab
حکام کے فیصلے کا اعلان پیر کو اُڈپی کے رکن اسمبلی اور کالج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے صدر کے رگھوپتی بھٹ نے ان پانچ میں سے چار طلباء کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا جو کلاسز کا بائیکاٹ کرکے کالج حکام کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
بھٹ نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ طلباء کو کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت دی جائے جہاں صرف یونیفارم کی اجازت ہے۔ لڑکیوں کے والدین کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے مرد ارکان سے بات کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کریں گی۔
بھٹ نے مزید کہا کہ منگل سے طلباء کو کالج کیمپس میں کسی قسم کی افراتفری یا انتشار پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تنظیموں کے نمائندوں اور میڈیا والوں کو بھی کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کالج کو دیگر طلباء کے والدین کی طرف سے شکایات موصول ہونے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ صرف نظم و ضبط کی پیروی کرنے والوں کو ہی کیمپس کے اندر داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔