سرینگر: سرینگر شہر کے ڈل گیٹ علاقے کے رہنے والے نوجوان عبید حافظ آئندہ ماہ تلنگانہ میں ہونے والے پاور لفٹنگ قومی کھیلوں میں حصہ Powerlifting National Games to be held in Telangana لینے کے لیے جی توڑ محنت کر رہے ہیں۔ وہ جموں و کشمیر کی نمائندگی کریں گے، جس کے بعد عبید اپنے مشق پر کافی توجہ دے رہے ہیں۔ انہیں کامیابی سے زیادہ کچھ نیا سیکھنے کی اُمید ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ 'میں سنہ 2005 سے باڑی بلڈنگ اور پاور لفٹنگ کر رہا ہوں۔ کئی انعامات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ سنہ 2014 میں جم میں پریکٹس کے دوران چھوٹ آنے کی وجہ سے میں نے اپنا دھیان صرف باڑی بلڈنگ پر دیا تاہم بعد میں پاور لفٹنگ پر پھر سے مشق کرنا شروع کر دیا۔' اُن کا کہنا تھا کہ 'پاور لفٹنگ میں قومی سطح پر میڈل لینا آسان نہیں ہے، کیوں کہ ہم پریکٹس ربر کے پلاٹس پر کرتے ہیں تاہم مقابلے کے دوران میٹل پلاٹس ہوتے ہیں۔ اس لیے انتظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ ہمارے لیے میٹل پلاٹس کا بندوبست کرے تاکہ ہم کشمیر کا نام روشن کر سکیں۔' Power Lifter Ubaid Hafiz
عبید کا کہنا تھا کہ 'قومی کھیلوں میں کشمیر سے بشمول ایک خاتون سمیت تین کھلاڑی کا انتخاب ہوا ہے تاہم خاتون اب زاتی وجوہات کی وجہ سے کھیلوں کا حصہ نہیں ہوں گی۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ ویٹ لفٹنگ اور پاور لفٹنگ دو مختلف کھیل ہیں اور اُن کی دلچسپی ہمیشہ سے پاور میں رہی ہے۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ اس کھیل کو سیکھنے میں مشکلات ضرور آتی ہے لیکن محنت سے سب آسان ہوتا ہے۔ میں سب سے سیکھتا ہوں۔ جموں والے بھی سیکھتے ہیں، میں ایک 17 برس کے لڑکے کو سیکھا رہا ہوں، وہ بھی کافی میڈل جیت چکا ہے۔'
اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ 'میری اہلیہ بھی پاور لفٹر ہے۔ شادی کے بعد انہوں نے پرایکٹس چھوڑ دی تھی تاہم اب دوبارہ شروع کر دی ہے۔ والدین کا بھی ہمیشہ ساتھ رہا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: Handwara Girl Wins Power Lift Championship بارہویں جماعت کی طالبہ نے ویٹ لفٹنگ چیمیئن شپ جیتی