ریاست کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے ودیودیا پی یو کالج میں عالیہ اسدی اور ریشم نامی دو طالبات نے امتحان دینے کے لیے اپنا ہال ٹکٹ لیا اور برقع پہن کر امتحان دینے آئیں۔ انہوں نے تقریباً 45 منٹ تک تفتیش کاروں اور کالج کے پرنسپل سے درخواست کی، لیکن عدالتی حکم اور ریاستی حکومت کی پابندی کو برقرار رکھنے کے بعد بالآخر حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت نہیں ملی۔ Karnataka Hijab Row. کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے خلاف لڑائی میں سب سے آگے رہنے والی ایک 17 سالہ طالبہ نے وزیراعلیٰ بسواراج بومائی سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کے پاس ہمارے مستقبل کو برباد ہونے سے روکنے کا ابھی بھی موقع ہے۔ Two Pro Hijab Petitioners Not Allowed to take Exams Wearing Hijab
ریاستی سطح کی کراٹے چیمپئن عالیہ اسدی نے وزیراعلیٰ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حجاب یا ہیڈ اسکارف پر پابندی سے بہت سی طالبات متاثر ہوں گی جو اس ماہ کے آخر میں ہونے والے پری یونیورسٹی امتحانات میں شرکت کرنا چاہتی ہیں۔ عالیہ اسدی ان درخواست گزاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ریاست کی حجاب پر پابندی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوس ہوکر انہوں نے اب سپریم کورٹ سے اپنی امیدیں وابستہ کر لی ہیں۔
حال ہی میں کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ طلباء یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے۔ یونیفارم بنیادی حقوق پر ایک معقول پابندی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے طالبات کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔