کرناٹک پولیس نے ہفتہ کے روز کرناٹک ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ کے ججوں کو مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے الزام میں دو لوگوں کو گرفتار کیا۔ ملزمان نے ان ججوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی جنہوں نے کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے کی اجازت مانگنے والی درخواستوں کو خارج کر دیاتھا، پولیس نے کوائی رحمت اللہ کو ترونیل ویلی سے گرفتار کیا جبکہ ایس جمال محمد عثمانی کو تنجاور سے گرفتار کیا۔ ملزمان تمل ناڈو توحید جماعت کے ذمہدار ہیں۔
یہ گرفتاریاں کرناٹک اور تمل ناڈو میں ملزمان کے خلاف متعدد شکایات کے بعد کی گئیں۔ اس سلسلے میں کئی دیگر افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دکشت اور خاجی جیبونیسہ محی الدین پر مشتمل خصوصی بنچ نے کلاس رومز میں حجاب کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ کرناٹک اور تمل ناڈو میں کئی تنظیمیں اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Karnataka Hijab Verdict: حجاب تنازعہ پر سی ایف آئی کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ پہنچی شری رام سینا
کرناٹک میں ودھانا سودھا پولیس بنگلورو نے ایڈوکیٹ سدھا کٹوا کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ شکایت میں یہ بتایا گیا ہے کہ ریاست میں جان سے مارنے کی دھمکی، مجرمانہ دھمکیاں، گالی گلوچ کا استعمال اور امن کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی ہے۔ پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 506 (1)، 505 (1) (بی)، 153 اے، 109 اور 504 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
دریں اثنا ایڈوکیٹ اوماپتی نے اس سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کے پاس ایک نمائندگی داخل کی ہے۔ ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن بنگلورو نے بھی اس پیشرفت کی مذمت کی ہے۔ پولیس نے کرناٹک ہائی کورٹ کے ججوں کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔