اس حملے میں مختلف مقامات کے 8 افراد کو ملزم قرار دیکر گرفتار کیا گیا تھا۔ جس میں سے گذشتہ برس ضلعی عدالت نے ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر دو افراد کو بری کر دیا۔ اب دفاعی فریق کی جانب سے 6 ملزمین کو انصاف دلانے کے لئے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے، لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود بھی ابھی اپیل زیر التوا ہے۔
- کیا تھی سی آر پی ایف کیمپ پر ہوئے حملے کی حقیقت اور ملزمین کے معاملے، تازہ صورتحال کیا ہے؟
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نامہ نگار نے دفاعی وکلاء کے پینل میں شامل رامپور کے محمد ضمیر رضوی ایڈوکیٹ سے خصوصی گفتگو کی۔ایڈووکیٹ محمد ضمیر رضوی نے بتایا کہ ان کو عدالت پر پورا یقین ہے، کہ جس طرح 8 میں سے 2 لوگوں کو بے قصور قرار دے دیا گیا ہے بقیہ ملزمین کے لئے بھی ہم نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں اپیل دائر کئے ایک برس کا عرصہ گزر چکا ہے اور معاملہ ابھی زیر سماعت نہیں آیا ہے، امید ہے کہ جب عدالت میں یہ معاملہ زیر سماعت آئے گا تو 6 ملزمین بھی بری ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ یکم جنوری 2008 کی درمیانی رات جب سی آر پی ایف کیمپ کے جوان نئے سال کا جشن منا رہے تھے تو استغاثہ کے مطابق اچانک وہاں عسکریت پسندوں نے فائرنگ شروع کر دی۔ جس سے ایک رکشہ پولر سمیت سی آر پی ایف کے سات جوان ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے نتیجہ میں اے ٹی ایس نے چھاپہ ماری کرتے ہوئے الگ الگ مقامات سے تقریباً 8 افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔
ملزمین کے اہل خانہ کی درخواست پر جماعت اسلامی ہند کی لیگل سیل' اے پی سی آر' نے مقدمہ کی پیروی شروع کی، اب اس معاملہ کو جمیعت علماء ہند کے وکلاء کر رہے ہیں۔ گذشتہ برس رامپور کی ضلعی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جہاں دو افراد کو بے قصور قرار دیکر بری کرنے کا فیصلہ سنایا وہیں 6 افراد کو قصوروار قرار دیتے 4 کو پھانسی کی سزا سنائی تھی، جبکہ ایک کو عمر قید اور ایک کو 10 برس کی سزا سنائی تھی۔
دس برس سزا پانے والے فہیم انصاری کو پہلے عدالتی حراست میں لے کر جیل بھیج دیا گیا تھا، جہاں وہ ساڑھے گیارہ برس مکمل کرچکے ہیں۔ اب فہیم انصاری کو بریلی جیل سے رہائی مل گئی ہے۔ اب 5 ملزمین کو قصوروار قرار دینے کے خلاف دفاعی وکلاء نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔
مزید پڑھیں: 'اسلام میں جبر نہیں ہے اور اس کی کوشش بھی بالکل نہ کی جائے'
اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا ان ملزمین کو بھی ثبوتوں کے نامکمل ہونے کی بنا پر بے قصور قرار دیکر رہائی حاصل ہو سکے گی، یا الہ آباد ہائی کورٹ بھی انہیں قصوروار قرار دے دیگی۔