تریپورہ حکومت نے ریاست میں چلنے والے 69 انفارمیشن سینٹرز میں سے 61 کو اگلے ماہ سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
حزب اختلاف جماعتوں کے علاوہ سماجی اور پیشہ ور تنظیموں نے بھی سرکار سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری سرکلر میں کہا گیا تھا کہ ریاست کے آٹھ اضلاع کو چھوڑ کر تمام ضلع عہدیداروں کو یکم مارچ سے انفارمیشن سنٹروں کو بند کرنے کو کہا گیا ہے۔ ان انفارمیشن سینٹروں کو ریاست کی سابق حکومت نے قائم کیا تھا۔
محکمہ نے کہا کہ سرکار نے انفارمیشن سینٹروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ یہ پایا گیا ہے کہ اس وقت مشکل سے ہی کوئی شخص ان سینٹرز میں اخبارات اور رسائل پڑھنے کے لئے آرہا ہے۔
دیہی علاقوں میں زیادہ تر لوگ ملک اور دنیا کی اطلاعات حاصل کرنے کے لئے اسمارٹ فون کا استعمال کر رہے ہیں۔ لوگوں کی پڑھنے کی عادت بھی کافی حد تک کم ہوگئی ہے۔'
لفٹ فرنٹ حکومت کے سابق آئی سی اے وزیر بانو لال سہا نے حکومت کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ 'ریاست میں کوئی بھی سرکار آئے، وہ اخراجات کی بیلنس شیٹ کے ساتھ نہیں چلتی ہے۔ انفارمیشن سینٹروںں کو معلومات بڑھانے اور لوگوں کو معلومات کی دنیا تک آسانی سے رسائی کی سہولت کے لئے ایک سرکاری املاک سمجھا جاتا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: تریپورہ حکومت، مرکزی ٹیم کی سفارشات پر رپورٹ پیش کرے: ہائی کورٹ