ETV Bharat / bharat

ایک ایسا گاؤں جہاں رہتے ہیں تیر اندازی کے استاد

ہاتھوں میں تیر کمان نظریں نشانے پر۔ ضلع ڈونگر پور کے بِلڑی گاؤں کی پہچان تیر اندازوں سے ہے۔ اس گاؤں میں ایک بین الاقوامی، 30 قومی اور 20 سے زیادہ ریاستی سطح کے تیر انداز رہتے ہیں۔

bow and arrow
bow and arrow
author img

By

Published : Nov 29, 2020, 11:02 PM IST

بِلڑی گاؤں میں نہ صرف بیٹے بلکہ بیٹیاں بھی اس کھیل میں پیچھے نہیں ہیں۔ کچھ گھرواں میں تو سبھی بھائی بہن تیر اندازی کے اس کھیل سے وابستہ ہیں۔ منیشا ننوما کے ساتھ اس کے دونوں بھائی ونود اور پنکج بھی قومی سطح کے تیر انداز ہیں۔

تیر اندازوں کا گاؤں

اس گاؤں کے کانتا کٹارا نے سنہ 1997 میں قومی سطح پر طلائی تمغہ جیتا تھا، ابھیشیک ننوما نے 4 طلائی تمغے جیتے تھے جبکہ منیشا ننوما قومی اور ریاستی سطح پر چار چار طلائی تمغے جیت چکی ہیں۔

اس کے علاوہ اس گاؤں کے بہت سے کھلاڑی قومی اور ریاستی سطح پر متعدد مقابلوں میں میڈلز جیت چکے ہیں۔

یہ کھلاڑی 5 کلو میٹر دور شہر میں واقع اسپورٹس کمپلیکس یا پھر گاؤں کے ہی کھیتوں میں پریکٹس کرتے ہیں۔ انہیں بین الاقوامی سطح کے تیر انداز اور 3 مرتبہ بھارت کی تیر اندازی ٹیم کے کوچ رہنے والے جینتی لال ننوما نے کافی ٹریننگ دی ہے۔

حالانکہ رواں برس ہی جینتی لال ایک سڑک حادثے میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ جینتی لال نے 1995 میں تیر اندازی شروع کی تھی اور سنہ 2006 میں ملک کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیتا تھا۔ اس کے بعد بھی انہوں نے قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں ملک کا نام روشن کیا ہے۔

جینتی لال بھارتی تیر اندازی ٹیم کے کوچ بھی رہ چکے ہیں اور اسپورٹس آفیسر کی حیثیت سے ان کی خدمات بھی بے مثال تھیں۔

کسی کے گھر والوں نے مزدوری کر کے تو کسی نے اسکالرشپ سے تیر کمان خریدی۔

خود جینتی لال نے سنہ 2006 میں ادھاری کے تیر کمان کے ساتھ میں ورلڈ چیمپیئن شپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے 4 ایشین گرانڈ پرکس مقابلہ میں حصہ لیا تھا۔10 سے زائد بین الاقوامی اور قومی سطح پر 30 ​​سے ​​زائد تمغے جیتے ہیں۔

بھارت آسٹریلیا میچ کے دوران دیکھنے کو ملا یہ نظارہ، دیکھیں ویڈیو

جینتی لال کہا کرتے تھے کہ تیر اندازی ایک جنون ہے۔ کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ ہے۔ صرف ایک اکیڈمی کی ضرورت ہے تاکہ ان کے حوصلوں کو نئی اڑان مل سکے۔

ان کھلاڑیوں کے ذریعے جیتا گیا ہر تمغہ ان کے حوصلے کو مزید تقویت بخشتا ہے اور انہیں آگے بڑھنے کے لیے نئی راہ تجویز کرتا ہے یعنی یہ کھلاڑی یہیں نہیں رکنا چاہتے۔ تیر اندازی میں کامیابیوں کی بلندیوں کو چھونا چاہتے ہیں۔

تین مرتبہ انٹرنیشنل مقابلوں میں تمغہ جیتنے کئ علاوہ بھارت کی قومی تیر اندازی ٹیم کے سابق کوچ جینتی لال ہی ان کھلاڑیوں کو ٹریننگ دیتے تھے اور ان کا خواب تھا کہ وہ ملک کے لیے ایک بہترین تیر اندازی ٹیم تیار کریں۔

وہ بڑی حد تک اپنی کاوشوں میں کامیاب بھی ہوئے لیکن ان کی اچانک موت سے یہ مہم اور خواب اب بھی ادھورا ہے اور ان کے جانے کے بعد جو خلا پیدا ہوئی ہے اسے پُر کرنا شاد ابھی ممکن نہیں ہوگا۔

جینتی لال کے خواب کو پورا کرنے کی ذمہ داری اب ان مضبوط کندھوں پر ہے جنھیں کبھی خود جینتی لال نے ہاتھوں میں تیر کمان تھماکر نشانہ لگانا سکھایا تھا اور جینتی لال کے خواب کو پورا کرنا ہی انہیں سچا خراج عقیدت ہوگا۔

بِلڑی گاؤں میں نہ صرف بیٹے بلکہ بیٹیاں بھی اس کھیل میں پیچھے نہیں ہیں۔ کچھ گھرواں میں تو سبھی بھائی بہن تیر اندازی کے اس کھیل سے وابستہ ہیں۔ منیشا ننوما کے ساتھ اس کے دونوں بھائی ونود اور پنکج بھی قومی سطح کے تیر انداز ہیں۔

تیر اندازوں کا گاؤں

اس گاؤں کے کانتا کٹارا نے سنہ 1997 میں قومی سطح پر طلائی تمغہ جیتا تھا، ابھیشیک ننوما نے 4 طلائی تمغے جیتے تھے جبکہ منیشا ننوما قومی اور ریاستی سطح پر چار چار طلائی تمغے جیت چکی ہیں۔

اس کے علاوہ اس گاؤں کے بہت سے کھلاڑی قومی اور ریاستی سطح پر متعدد مقابلوں میں میڈلز جیت چکے ہیں۔

یہ کھلاڑی 5 کلو میٹر دور شہر میں واقع اسپورٹس کمپلیکس یا پھر گاؤں کے ہی کھیتوں میں پریکٹس کرتے ہیں۔ انہیں بین الاقوامی سطح کے تیر انداز اور 3 مرتبہ بھارت کی تیر اندازی ٹیم کے کوچ رہنے والے جینتی لال ننوما نے کافی ٹریننگ دی ہے۔

حالانکہ رواں برس ہی جینتی لال ایک سڑک حادثے میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ جینتی لال نے 1995 میں تیر اندازی شروع کی تھی اور سنہ 2006 میں ملک کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیتا تھا۔ اس کے بعد بھی انہوں نے قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں ملک کا نام روشن کیا ہے۔

جینتی لال بھارتی تیر اندازی ٹیم کے کوچ بھی رہ چکے ہیں اور اسپورٹس آفیسر کی حیثیت سے ان کی خدمات بھی بے مثال تھیں۔

کسی کے گھر والوں نے مزدوری کر کے تو کسی نے اسکالرشپ سے تیر کمان خریدی۔

خود جینتی لال نے سنہ 2006 میں ادھاری کے تیر کمان کے ساتھ میں ورلڈ چیمپیئن شپ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے 4 ایشین گرانڈ پرکس مقابلہ میں حصہ لیا تھا۔10 سے زائد بین الاقوامی اور قومی سطح پر 30 ​​سے ​​زائد تمغے جیتے ہیں۔

بھارت آسٹریلیا میچ کے دوران دیکھنے کو ملا یہ نظارہ، دیکھیں ویڈیو

جینتی لال کہا کرتے تھے کہ تیر اندازی ایک جنون ہے۔ کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ ہے۔ صرف ایک اکیڈمی کی ضرورت ہے تاکہ ان کے حوصلوں کو نئی اڑان مل سکے۔

ان کھلاڑیوں کے ذریعے جیتا گیا ہر تمغہ ان کے حوصلے کو مزید تقویت بخشتا ہے اور انہیں آگے بڑھنے کے لیے نئی راہ تجویز کرتا ہے یعنی یہ کھلاڑی یہیں نہیں رکنا چاہتے۔ تیر اندازی میں کامیابیوں کی بلندیوں کو چھونا چاہتے ہیں۔

تین مرتبہ انٹرنیشنل مقابلوں میں تمغہ جیتنے کئ علاوہ بھارت کی قومی تیر اندازی ٹیم کے سابق کوچ جینتی لال ہی ان کھلاڑیوں کو ٹریننگ دیتے تھے اور ان کا خواب تھا کہ وہ ملک کے لیے ایک بہترین تیر اندازی ٹیم تیار کریں۔

وہ بڑی حد تک اپنی کاوشوں میں کامیاب بھی ہوئے لیکن ان کی اچانک موت سے یہ مہم اور خواب اب بھی ادھورا ہے اور ان کے جانے کے بعد جو خلا پیدا ہوئی ہے اسے پُر کرنا شاد ابھی ممکن نہیں ہوگا۔

جینتی لال کے خواب کو پورا کرنے کی ذمہ داری اب ان مضبوط کندھوں پر ہے جنھیں کبھی خود جینتی لال نے ہاتھوں میں تیر کمان تھماکر نشانہ لگانا سکھایا تھا اور جینتی لال کے خواب کو پورا کرنا ہی انہیں سچا خراج عقیدت ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.