ٹریڈ یونینوں کی ملک گیر ہڑتال کا آج دوسرا دن ہے۔ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں کارکنوں کی دو روزہ ملک گیر ہڑتال کے پہلے دن مغربی بنگال، کیرالہ اور تمل ناڈو جیسی ریاستوں میں پیر کو پبلک سیکٹر کے کئی بینکوں میں پبلک ٹرانسپورٹ خدمات ٹھپ ہوگئیں۔ تاہم درجن بھر ٹریڈ یونینوں کی طرف سے بلائی گئی ہڑتال نے صحت کی دیکھ بھال، بجلی اور ایندھن کی فراہمی جیسی ضروری خدمات کو متاثر نہیں کیا۔ سرکاری دفاتر سمیت تعلیمی اداروں میں اس کا اثر کم رہا۔ جوائنٹ فورم آف سنٹرل ٹریڈ یونینز نے کہا کہ حکومت کی مبینہ غلط پالیسیوں کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی وجہ سے کم از کم آٹھ ریاستوں میں بند جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ Bharat Bandh By Trade Union For Two Days
مشترکہ فورم کے مطابق پہلے دن تمل ناڈو، کیرالہ، پڈوچیری، آندھرا پردیش، تلنگانہ، اڈیشہ، آسام، ہریانہ اور جھارکھنڈ میں بند جیسی صورتحال رہی۔ فورم کے مطابق گوا، کرناٹک، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، پنجاب، بہار، راجستھان، مغربی بنگال، میگھالیہ اور اروناچل پردیش جیسی ریاستوں کے کئی صنعتی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اس دوران مہاراشٹر میں کئی اے ٹی ایم مشینوں میں فوری طور پر کیش دستیاب نہیں تھا۔ مزدوروں نے کئی مقامات پر احتجاج بھی کیا اور یونینوں نے دعویٰ کیا کہ جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش جیسے کوئلے کی کان کنی والے علاقوں میں اس تحریک کا کافی اثر رہا۔ مرکزی ٹریڈ یونینوں کا مشترکہ فورم حکومت کی مبینہ غلط پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہا ہے جس سے مزدوروں، کسانوں اور عام لوگوں کو بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Bharat Bandh By Trad Union: سنٹرل ٹریڈ یونینز کی جانب سے بھارت بند کی کال
واضح رہے کہ مرکزی مزدور تنظیموں نے حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف 28-29 مارچ کو ہڑتال کی کال دی ہے۔ سنٹرل ٹریڈ یونینز نے 28 اور 29 مارچ سے حکومت کی مزدور، کسان اور عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کی وجہ سے بینکنگ خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔ٹریڈ یونینوں کے بیان کے مطابق مختلف ریاستوں اور علاقوں میں مزدور مخالف، کسان مخالف، عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف 28-29 مارچ کو احتجاج کیا جا رہا ہے۔ دو دن کے لیے مرکزی ٹریڈ یونینوں کے مشترکہ فورم کی تیاریوں کے سلسلے میں 22 مارچ 2022 کو دہلی میں ایک میٹنگ ہوئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ای ایس ایم اے (بالترتیب ہریانہ اور چندی گڑھ) کی مشکلات کے باوجود روڈ ویز، ٹرانسپورٹ اور پاور سیکٹر کے ملازمین نے ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔