ودیشہ: مدھیہ پردیش کے ضلع ودیشہ کی تحصیل کُروائی کے سی ایم رائزنگ اسکول میں مزار نما چبوترا بنائے جانے پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ جس کے بعد اس معاملے کی جانچ کی گئی۔ نیشنل کمیشن فور پروٹکشن آف چائلڈ کے صدر نے وہاں جا کر جانچ کی اور پایا کہ اسکول کے پانچ کمروں کو پار کرنے کے بعد اسکول کے گراؤنڈ میں ایک مزار ہے، جہاں لوگ عبادت کرتے ہیں۔ Tomb At Madhya Pradesh School
کمیشن کے صدر نے اس کی مذمت کرتے ہوئے پرنسپل پر اسکول میں مذہبی کارکردگی کرنے کا الزام عائد کیا اور کہاں کہ ہم اسکول میں اس طرح کی مذہبی کارکردگی برداشت نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی کمیشن کے صدر نے کہا کہ یہ سب اسکول اور سکول میں پڑھنے والے طلباء کی حفاظت پر ایک طرح کا خطرہ ہے کیوں کہ اسکول کی چھٹی کے بعد اس جگہ کو عام لوگوں کے لیے کھول دیا جاتا ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔ ہم اس کے خلاف حکومت کو شکایت کریں گے۔
وہیں جب اس سی ایم رائزنگ اسکول کے طلبہ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ہمارے اسکول میں سبھی طرح کی دعائیں کی جاتی ہیں، جس میں سرسوتی وندنا، جن گن من اور وندے ماترم بھی پڑھایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی سی ایم رائزنگ اسکول میں صوبائی گیت بھی گایا جاتا ہے۔
اس معاملے پر ضلع ودیشہ کے شعبہ تعلیم کے ذمہ دار اتُل کمار مدگیل نے بتایا کہ اس سال فروری کے مہینے میں اسکول کا تعمیری کام کیا گیا تھا اور اس وقت اسکول کی پرنسپل سانیا فردوس تھیں۔ پرنسپل نے اسکول کی رپیرنگ کے دوران اسکول کے اندر ایک چبوترا بنوایا، جو مزار نما ہے، جس کی شکایت مقامی لوگوں نے ہم سے کی تھی۔
واضح رہے کہ جب ای ٹی وی بھارت نے فون کے ذریعے کُروائی کے کچھ مسلم لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس اسکول کے سامنے ایک پرانا قبرستان موجود ہے۔ مقامی لوگوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہوں نے خود اس اسکول میں پڑھائی کی ہے اور اس چبوترے کو (جسے یہاں مزار کہاں جا رہا ہے) گزشتہ چالیس سالوں سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج جس طرح کا ماحول ایک قوم کے خلاف بنایا جارہا ہے، یہ بھی اسی کی ایک سازش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Sabotage At Religious Place in Kanpur کانپور میں بجرنگ دل کارکنان نے مزار کی دیوار توڑی
واضح رہے کہ سی ایم رائز اسکول میں مزار کی تعمیر کے معاملے میں ریاستی حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے مسلم خاتون پرنسپل کو معطل کر دیا ہے۔