وبا کے دوسری لہر کی شروعات کے بعد ایک دن میں متاثرین کی تعداد 1.25 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی سرکار نے اس ضمن میں موثر احتیاطی حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا ہےکہ اچھی طرح سے جانچ کرنے، کووِڈ سے متعلق طے شدہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے اور وسیع پیمانے پر ٹیکہ کاری کو یقینی بنانے جیسے اقدامات سے ہی وبا کو قابو کیا جاسکتا ہے۔
مرکزی سرکار نے اس ضمن میں 11 اپریل سے 14 اپریل تک ’’ٹیکہ استو‘‘ کو انسداد وبا کی حکمت عملی کا ایک حصہ بنایا ہے۔ اس خوش آئیند اقدام کے تحت اُن تمام سرکاری اور نجی اداروں، جہاں ایک سو سے زائد افراد کام کررہے ہیں، میں ٹیکہ کاری کرائی جائے گی۔ ملک میں اس وقت انتظامیہ ایک ایسے سٹیج پر ہے، جہاں وہ ویکیسن کی چالیس لاکھ خوراکیں فراہم کی جاسکتی ہیں۔ تاہم انتظامیہ کے لئے ٹیکہ کاری کی مہم کو مزید وسیع کرنا ایک مشکل عمل ہوگا۔ کیونکہ اس کےلئے افرادی قوت کے ساتھ ساتھ ویکیسن کی مزید خوراکیں میسر ہونی چاہیں۔ جبکہ ویکیسن کی قلت نے پہلے ہی ایک سیاسی تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔
مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے الزام عائد کیا ہے کہ مہاراشٹرا کی ریاستی سرکار اپنی ناکامیوں کو چھُپانے کےلئے ویکیسن کی قلت کا مسئلہ ابھارتے ہوئے اس معاملے کو سیاست ذدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹرا میں شیو سینا، کانگریس اور این سی پی کی مخلوط سرکار کے علاوہ آندھرا پردیش، تلنگانہ، اُڑیسہ، کیرالہ، کرناٹک، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ اور راجستھان جیسی ریاستوں کی حکومتیں بھی ویکیسن کی قلت کی شکایت کررہی ہیں۔
ملک میں ویکیسن تیار کرنے صلاحیت، موجودہ پیداوار اور تقسیم کاری سے متعلق اعداد و شمار کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم کو وبا سے لڑنے کےلئے یک جٹ ہونا چاہیے، کوئی بھی عقلمند شخص الزامات اور جوابی الزامات کے اس سیاسی کھیل کو اس وقت قبول نہیں کرسکتا ہے۔
انسدادِ کووِڈ کی ٹیکہ کاری کی مہم ملک میں 16 جنوری کو شروع ہوئی۔ اس کا بنیادی ہدف تیس کروڑ لوگوں کو ٹیکہ لگوانا تھا۔ یہ ٹیکہ کاری ترجیحی بنیادوں پر، یعنی پہلے صف اول کے کارکنوں اور اس کے بعد عمر کے تناظر میں سب سے زیادہ خطرات سے دوچار لوگوں کو ویکیسن لگوانے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن اب تک تیس فیصد ہدف بھی پورا نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس لئے اس مرحلے پر ویکیسن کی قلت پیدا ہوجانا ایک قابل تشویش امر ہے۔
تقریباً پندرہ دن قبل نیتی آیوگ کے رُکن پروفیسر وی کے پال نے کہا کہ اگست تک سیرم انسٹی چیوٹ 47 کروڑ ویکسین خوراکیں اور بھارت بائیوٹیک 12 کروڑ خوراکیں تیار کریں گے۔ ایک ماہ قبل سیرم انسٹی چیوٹ نے مرکزی سرکار کو مطلع کیا تھا کہ امریکا کے دفاعی قوانین کی وجہ سے ویکیسن کے خام مال کو امپورٹ کرنے میں دُشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ دونوں کمپنیوں سیرم انسٹی چیوٹ اور بھارت بائیو ٹیک نے ویکیسن کی پیداوار بڑھانے کےلئے مرکزی سرکار ایمرجنسی مالی معاونت کی اپیل کی ہے۔
جنوری میں وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ یہ بات ملک کے ہر شہری کے لئے باعثِ فخر ہے کہ بھارت نے اپنے بل بوتے پر دو ویکیسن تیار کرلئے ہیں۔ اس تناظر میں وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ خام مال کو امپورٹ کرنے میں مدد دینے اور مالی معاونت سے متعلق ان کمپنیوں کی اپیل کا مثبت جواب دیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ 19 اپریل کے بعد امریکا میں 18 سال سے زائد عمر کے ہر شہری کےلئے ویکسین میسر ہوگا۔ فیڈریشن آف انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حال ہی میں مشورہ دیا ہے کہ ملک میں تمام بالغ شہریوں کو ویکسین لگوانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ اگر ٹیکہ کاری کے عمل کو تیز کرنا مطلوب ہے تو اس کےلئے ویکیسن کی وسیع پیمانے پر تیار کرنا اور اسے عملی طور پر ٹیکہ کاری کرانا ایک چیلنج ہوگا۔ قوم اس وبا پر صرف اسی صورت میں فتح پاسکتی ہے، جب حکومت متعلقہ شعبوں کو یک جٹ کرئے گی اور با مقصد تال میل کو یقینی بنائے گی۔