ایشیا کی سب سے محفوظ سمجھی جانے والی تہاڑ جیل میں ایک بار پھر مختلف نوعیت کی وارداتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایک طرف مختلف اضلاع میں کورونا کے کیسز سامنے آنے لگے ہیں۔ دوسری جانب بدھ کو ایک حیران کن واقعہ پیش آیا جس کے تحت ایک قیدی نے اپنا موبائل Tihar Jail inmate swallows phone نگل لیا۔ تہاڑ جیل کے ڈی جی سے موصولہ اطلاع کے مطابق قیدی کی حالت میں بہتری آرہی ہے۔ لیکن موبائل اب بھی اس کے پیٹ میں موجود ہے۔
بدھ کو تہاڑ جیل میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ جس کے تحت ایک قیدی نے وارڈر اور دیگر قیدیوں کے سامنے چھوٹا موبائل Tihar Prisoner Swallows Mobile Phone نگل لیا۔ اس واقعے کے بعد افراتفری مچ گئی اور اس قیدی کو فوری طور پر جیل میں بنے اسپتال لے جایا گیا، لیکن جب اس کی حالت نازک ہونے لگی تو اسے فوری طور پر دین دیال اپادھیائے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ جہاں ایکسرے کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ موبائل پیٹ میں پھنس گیا ہے اور 24 گھنٹے سے زائد گزرنے کے بعد بھی اس کے پیٹ سے موبائل نہیں نکالا جا سکا۔
تہاڑ جیل کے ڈی جی سندیپ گوئل سے موصولہ اطلاع کے مطابق موبائل نگلنے والے قیدی کی حالت پہلے سے بہتر ہے لیکن موبائل اب بھی اس کے پیٹ میں ہے۔ ڈاکٹرز مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ موبائل بغیر آپریشن کے نکل جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو حتمی صورت حال میں اس قیدی کے پیٹ کا آپریشن کرکے موبائل نکال دیا جائے گا۔
تہاڑ جیل سے موصولہ اطلاع کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قیدیوں کی تلاش کی جارہی تھی کہ آیا ان کے پاس موبائل نہیں ہے۔ اس دوران وارڈن جو چیکنگ کر رہے تھے۔ اس کی نظر اس قیدی پر پڑی، جو کچھ چھپانے کی کوشش کر رہا تھا اور جب تک وارڈن قیدی کے پاس پہنچ کر اس چیز کو دیکھ پاتا، اس نے موبائل نگل لیا۔
مزید پڑھیں:تہاڑ جیل میں قیدیوں کی ہجوم کم نہیں ہوئی
دراصل تہاڑ جیل سے ملی معلومات کے مطابق یہ فون سائز میں چھوٹا تھا لیکن سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے اتنی سختی کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود جب جیل میں ان قیدیوں کے پاس یہ موبائل فون آیا تو وہ کیسے آئے اور دوسری بڑی بات یہ ہے کہ تہاڑ جیل میں پہلے کال بلاکنگ ٹاور لگائے گئے تھے تو وہ ان چھوٹے موبائیل سے بات کیسے کر پاتے ہیں