ETV Bharat / bharat

Saffron Flag Hoisted in Shimoga College: کالج میں بھگوا پرچم نصب کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ - کالجز میں باحجاب طالبات پر حملے

کیمپس فرنٹ کے کارکنان کا کہنا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اے بی وی پی کے غنڈے کالجز میں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ باحجاب طالبات پر سنگ باری کر رہے ہیں اور شیموگا میں کالج کے احاطے میں بھگوا جھنڈے کو لہرایا۔ police take action against hoisting saffron flag

کالج میں بھگوا جھنڈا پھرانے والوں پر سخت کارروائی کا مطالبہ
کالج میں بھگوا جھنڈا پھرانے والوں پر سخت کارروائی کا مطالبہ
author img

By

Published : Feb 9, 2022, 8:42 AM IST

کمپس فرنٹ کے کارکنان نے کہا کہ اے بی وی پی کے غنڈوں کو بی جے پی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کی فراق میں ہیں۔ کرناٹک حجاب معاملے کو فرقہ پرست طاقتیں سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ کرناٹک کے کئی اضلاع کے متعدد کالجز میں باحجاب طالبات پر حملے کیا جارہا ہے۔ کالجز میں سنگ باری کی گئی، حتی کہ شیموگا کے ایک کالج میں بھگوا جھنڈا لہرایا گیا لیکن ان سب کے باوجود کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ saffron flag host in college

فرنٹ کے کارکنان کا کہنا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اے بی وی پی کے غنڈے کالجز میں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ باحجاب طالبات پر سنگ باری کر رہے ہیں اور شیموگا میں کالج کے احاطے میں بھگوا جھنڈے کو لہرایا۔



ان حالات کے متعلق کیمپس فرنٹ کرناٹک کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ محکمہ پولیس حرکت میں آئے اور جلد از جلد بھگوادھاری غنڈوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔

کالج میں بھگوا جھنڈا پھرانے والوں پر سخت کارروائی کا مطالبہ

واضح رہے کہ کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف ہے لیکن چند روز قبل نئی بات سامنے آئی جس میں اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ Hijab Ban in Karnataka اس کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا اور حجاب کے ساتھ کالج و کلاس روم میں داخلے کی درخواست کی لیکن انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

مزید پڑھیں:۔ Hijab Ban Issue: حجاب کے نام پر لڑکیوں کو پریشان کرنا انتہائی شرمناک

ریاست کے کچھ کالجوں میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکے جانے کے بعد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ ان میں کہا گیا ہے کہ انہیں حجاب پہننے سے نہیں روکا جا سکتا کیونکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے جو انہیں آئین فراہم کرتا ہے۔

ایک جانب جہاں طالبات حجاب کے ساتھ کالج میں داخل ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں تو وہیں دوسری جانب دیگر طلبا بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرتے ہوئے حجاب کے خلاف پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپکو بتا دیں کہ اوڈوپی ضلع کے کنڈاپور میں واقع بھنڈارکر آرٹس اینڈ سائنس کالج کی طلبہ سب سے پہلے ایک بڑے گروپ کی شکل میں وہ کالج کے گیٹ کے سامنے پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک جلوس کی شکل میں بھگوا شال پہن کر اس پرائیویٹ کالج میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

اس دوران بنگلور کے ایک کالج کا ویڈیو بھی کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک مسلم لڑکی جیسے ہی کالج کیمپس میں داخل ہوئی، وہاں موجود بھگوا طلبہ اس پر ٹوٹ پڑے۔ ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے بہادر لڑکی نے تنہا ان طلبہ کا مقابلہ کیا۔

کمپس فرنٹ کے کارکنان نے کہا کہ اے بی وی پی کے غنڈوں کو بی جے پی حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ آر ایس ایس کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کی فراق میں ہیں۔ کرناٹک حجاب معاملے کو فرقہ پرست طاقتیں سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ کرناٹک کے کئی اضلاع کے متعدد کالجز میں باحجاب طالبات پر حملے کیا جارہا ہے۔ کالجز میں سنگ باری کی گئی، حتی کہ شیموگا کے ایک کالج میں بھگوا جھنڈا لہرایا گیا لیکن ان سب کے باوجود کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ saffron flag host in college

فرنٹ کے کارکنان کا کہنا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور اے بی وی پی کے غنڈے کالجز میں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ باحجاب طالبات پر سنگ باری کر رہے ہیں اور شیموگا میں کالج کے احاطے میں بھگوا جھنڈے کو لہرایا۔



ان حالات کے متعلق کیمپس فرنٹ کرناٹک کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ محکمہ پولیس حرکت میں آئے اور جلد از جلد بھگوادھاری غنڈوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔

کالج میں بھگوا جھنڈا پھرانے والوں پر سخت کارروائی کا مطالبہ

واضح رہے کہ کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف ہے لیکن چند روز قبل نئی بات سامنے آئی جس میں اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ Hijab Ban in Karnataka اس کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا اور حجاب کے ساتھ کالج و کلاس روم میں داخلے کی درخواست کی لیکن انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

مزید پڑھیں:۔ Hijab Ban Issue: حجاب کے نام پر لڑکیوں کو پریشان کرنا انتہائی شرمناک

ریاست کے کچھ کالجوں میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکے جانے کے بعد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ ان میں کہا گیا ہے کہ انہیں حجاب پہننے سے نہیں روکا جا سکتا کیونکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے جو انہیں آئین فراہم کرتا ہے۔

ایک جانب جہاں طالبات حجاب کے ساتھ کالج میں داخل ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں تو وہیں دوسری جانب دیگر طلبا بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرتے ہوئے حجاب کے خلاف پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپکو بتا دیں کہ اوڈوپی ضلع کے کنڈاپور میں واقع بھنڈارکر آرٹس اینڈ سائنس کالج کی طلبہ سب سے پہلے ایک بڑے گروپ کی شکل میں وہ کالج کے گیٹ کے سامنے پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک جلوس کی شکل میں بھگوا شال پہن کر اس پرائیویٹ کالج میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

اس دوران بنگلور کے ایک کالج کا ویڈیو بھی کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک مسلم لڑکی جیسے ہی کالج کیمپس میں داخل ہوئی، وہاں موجود بھگوا طلبہ اس پر ٹوٹ پڑے۔ ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے بہادر لڑکی نے تنہا ان طلبہ کا مقابلہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.