بستی: وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کھیل کے تئیں پرانی سوچ کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایسی ذہنیت تھی کہ کھیل زندگی کا اہم حصہ نہیں ہے اور اس سوچ نے ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ آج کا نیا بھارت کھیل کے شعبے میں پیش آنے والے تمام چیلنجز کو دور کرنے کی کامیاب کوشش کررہا ہے۔
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ'سانسد مہا کبھ۔2022۔2023 کا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب کھیلوں کو ’غیر نصابی‘ سرگرمی سمجھا جاتا تھا اور اسے کوئی ایسا شوق یا سرگرمی قرار دیا جاتا تھا جس کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔اسے صرف وقت گذاری کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔بچے بھی یہ بات سمجھتے تھے اور ان کو یہی بتایا بھی جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایسی ذہنیت ے ملک کو بہت نقصان پہنچایا۔ اس کی وجہ سے بہت سے باصلاحیت کھلاڑی اپنی صلاحیتوں سے فائدہ حاصل نہیں کر سکے۔
مودی نے کہا کہ گزشتہ 9-8 سالوں میں، ملک نے اس خرابی کو دور کرنے اور کھیلوں کے لیے بہتر ماحول پیدا کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بہت سے نوجوان کھیلوں کو کیریئر کے طور پر اپنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فٹنس، صحت، ٹیم کا جذبہ، تناؤ سے نجات، پیشہ ورانہ کامیابی اور ذاتی بہتری جیسے فوائد بھی نظر آ رہے ہیں۔
مودی نے کہا کہ یہ باعث مسرت ہے کہ اب والدین بھی کھیل کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔یہ تبدیلی سماج کے ساتھ ساتھ کھیل کے لئے اچھی ہے۔کھیل کو اب سماجی مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔
کھیلوں کے حوالے سے لوگوں کے سوچنے کے عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے اثرات ملک کی کھیلوں کی کامیابیوں سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اولمپکس اور پیرا لمپکس میں قوم کی تاریخی کارکردگی کی مثالیں پیش کیں اور کہا کہ مختلف کھیلوں کے میدانوں میں بھارت کی کارکردگی دنیا میں بحث کا موضوع بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں کھیلوں کو عزت مل رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں اولمپکس، پیرالمپکس اور دیگر مقابلوں میں بے مثال کارکردگی دکھائی دے رہی ہے۔
یو این آئی