ETV Bharat / bharat

Love Jihad In Haryana: خاتون نے 12 سال بعد شوہر پر مبینہ 'لوجہاد' کا الزام عائد کیا

author img

By

Published : May 29, 2022, 7:49 AM IST

یمنا نگر میں مقیم ایک خاتون کا الزم ہے کہ 12 سال قبل ایک مسلمان نوجوان نے اپنا مذہب چھپا کر اس سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا تو اسے گھر سے نکال دیا جائے گا۔ Love Jihad In Haryana

خاتون نے 12 سال بعد شوہر پر مبینہ 'لوجہاد' کا الزام عائد کیا
خاتون نے 12 سال بعد شوہر پر مبینہ 'لوجہاد' کا الزام عائد کیا

یمنا نگر: ہریانہ کے یمنا نگر ضلع کی رہنے والی ایک خاتون نے اپنے شوہر پر مبینہ لو جہاد کے نام پر دھوکہ دینے کا الزام لگایا ہے۔ Love jihad case in yamuna nagar متاثرہ خاتون نے جمنا نگر کے ایس پی سے ملاقات کی ہے اور اس معاملے میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خاتون کے مطابق 12 سال قبل ایک مسلمان نوجوان نے اپنا مذہب چھپا کر اس سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا تو اسے گھر سے نکال دیا جائے گا۔ متاثرہ خاتون نے الزام لگایا کہ اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

خود کو متاثرہ بتانے والی یہ خاتون یمنا نگر کے بلاس پور کی رہنے والی ہے۔ خاتون کی پہلی شادی 2006 میں ہوئی تھی۔ بعد میں اس کے پہلے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ عورت کو پہلی شادی سے ایک بیٹا ہے۔ پہلے شوہر کی موت کے بعد سسرال والوں نے اسے گھر سے نکال دیا۔ اس کے بعد خاتون نے ایک سکول میں کام کرنا شروع کر دیا۔ 2011 میں اس کا اسی اسکول بس کے ڈرائیور کے ساتھ معاشقہ شروع ہوا ۔ کچھ عرصہ محبت کے بعد 2012 میں دونوں نے مندر جا کر شادی کر لی۔ خاتون کا الزام ہے کہ شادی کے وقت نوجوان نے اپنا نام امن رانا بتایا تھا۔ شادی کے بعد دونوں کرائے پر رہنے لگے۔

شادی کے چند ماہ بعد جب خاتون اپنے شوہر کے گھروالوں کے پاس گئی تو اسے معلوم ہوا کہ اس کا نام امن رانا نہیں بلکہ اکرم خان ہے۔ شوہر کے گھر والوں نے خاتون سے زبردستی نان ویج کھانا بنوانا شروع کر دیا۔ دوسری شادی سے خاتون کو ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہوا۔ خاتون کا الزام ہے کہ اس کے بچوں کے نام بھی زبردستی مسلم مذہب کے مطابق رکھے گئے۔

خاتون کا الزام ہے کہ یہاں تک سب کچھ ٹھیک تھا۔ لیکن بعد میں اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ یہی نہیں بلکہ اس کے گھر والوں نے اس پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ پہلے شوہر کے بیٹے کا نام بھی بدل کر مسلمان رکھ دے لیکن اس نے انکار کر دیا۔ متاثرہ خاتون نے مذہب تبدیل کرنے سے انکار کردیا اور اکرم کے گھر سے بھاگ گئی۔ خاتون کا الزام ہے کہ اب اس کے شوہر اکرم نے دوسری شادی کر کے اس کے ساتھ رہنا شروع کر دیا ہے۔

متاثرہ کا کہنا ہے کہ 20 نومبر 2012 کو اس نے مندر میں مجھ سے شادی کی۔ شادی کے وقت اس نے کہا کہ میں ہندو ہوں۔ ہم 7-8 ماہ تک ساہا میں کرائے کے مکان میں رہے۔ میں ان کے گھر گئی تو معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہے اور اس کا اصل نام اکرم خان ہے۔ بعد میں مجھ پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ مذہب تبدیل نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

مزید پڑھیں:۔ SC Refuses to Vacate Gujarat HC's stay order: مبینہ لوجہاد پر جمعیت علمائے ہند کو ملی کورٹ سے بڑی کامیابی

اپنے شوہر کو چھوڑنے کے بعد خاتون نے یمنا نگر میں ایک تنظیم سے ملاقات کی۔ اس ادارے کے ذریعے وکیل نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اس کی شکایت دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ خاتون کے وکیل اجے گوئل نے بتایا کہ ان کے پاس ایک متاثرہ خاتون آئی ہے جس نے بتایا کہ آج سے 12 سال قبل ایک نوجوان نے امن رانا نام سے شادی کی تھی۔ اب اسے معلوم ہوا ہے کہ اس کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

یمنا نگر: ہریانہ کے یمنا نگر ضلع کی رہنے والی ایک خاتون نے اپنے شوہر پر مبینہ لو جہاد کے نام پر دھوکہ دینے کا الزام لگایا ہے۔ Love jihad case in yamuna nagar متاثرہ خاتون نے جمنا نگر کے ایس پی سے ملاقات کی ہے اور اس معاملے میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خاتون کے مطابق 12 سال قبل ایک مسلمان نوجوان نے اپنا مذہب چھپا کر اس سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا تو اسے گھر سے نکال دیا جائے گا۔ متاثرہ خاتون نے الزام لگایا کہ اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

خود کو متاثرہ بتانے والی یہ خاتون یمنا نگر کے بلاس پور کی رہنے والی ہے۔ خاتون کی پہلی شادی 2006 میں ہوئی تھی۔ بعد میں اس کے پہلے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ عورت کو پہلی شادی سے ایک بیٹا ہے۔ پہلے شوہر کی موت کے بعد سسرال والوں نے اسے گھر سے نکال دیا۔ اس کے بعد خاتون نے ایک سکول میں کام کرنا شروع کر دیا۔ 2011 میں اس کا اسی اسکول بس کے ڈرائیور کے ساتھ معاشقہ شروع ہوا ۔ کچھ عرصہ محبت کے بعد 2012 میں دونوں نے مندر جا کر شادی کر لی۔ خاتون کا الزام ہے کہ شادی کے وقت نوجوان نے اپنا نام امن رانا بتایا تھا۔ شادی کے بعد دونوں کرائے پر رہنے لگے۔

شادی کے چند ماہ بعد جب خاتون اپنے شوہر کے گھروالوں کے پاس گئی تو اسے معلوم ہوا کہ اس کا نام امن رانا نہیں بلکہ اکرم خان ہے۔ شوہر کے گھر والوں نے خاتون سے زبردستی نان ویج کھانا بنوانا شروع کر دیا۔ دوسری شادی سے خاتون کو ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہوا۔ خاتون کا الزام ہے کہ اس کے بچوں کے نام بھی زبردستی مسلم مذہب کے مطابق رکھے گئے۔

خاتون کا الزام ہے کہ یہاں تک سب کچھ ٹھیک تھا۔ لیکن بعد میں اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ یہی نہیں بلکہ اس کے گھر والوں نے اس پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ وہ پہلے شوہر کے بیٹے کا نام بھی بدل کر مسلمان رکھ دے لیکن اس نے انکار کر دیا۔ متاثرہ خاتون نے مذہب تبدیل کرنے سے انکار کردیا اور اکرم کے گھر سے بھاگ گئی۔ خاتون کا الزام ہے کہ اب اس کے شوہر اکرم نے دوسری شادی کر کے اس کے ساتھ رہنا شروع کر دیا ہے۔

متاثرہ کا کہنا ہے کہ 20 نومبر 2012 کو اس نے مندر میں مجھ سے شادی کی۔ شادی کے وقت اس نے کہا کہ میں ہندو ہوں۔ ہم 7-8 ماہ تک ساہا میں کرائے کے مکان میں رہے۔ میں ان کے گھر گئی تو معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہے اور اس کا اصل نام اکرم خان ہے۔ بعد میں مجھ پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ مذہب تبدیل نہ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

مزید پڑھیں:۔ SC Refuses to Vacate Gujarat HC's stay order: مبینہ لوجہاد پر جمعیت علمائے ہند کو ملی کورٹ سے بڑی کامیابی

اپنے شوہر کو چھوڑنے کے بعد خاتون نے یمنا نگر میں ایک تنظیم سے ملاقات کی۔ اس ادارے کے ذریعے وکیل نے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اس کی شکایت دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ خاتون کے وکیل اجے گوئل نے بتایا کہ ان کے پاس ایک متاثرہ خاتون آئی ہے جس نے بتایا کہ آج سے 12 سال قبل ایک نوجوان نے امن رانا نام سے شادی کی تھی۔ اب اسے معلوم ہوا ہے کہ اس کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.