افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعرات کو ان افواہوں کی تردید کی کہ وزیر اعظم ملا حسن اخوند کی جگہ ان کے نائب عبدالغنی برادر نے لے لی ہے۔ ایک ٹویٹ میں مجاہد نے کہاکہ وزیراعظم کی تبدیلی کے بارے میں کچھ میڈیا (اداروں) کی طرف سے افواہ پھیلائی جارہی ہے، کابینہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ Afghan Taliban deny changing Prime Minister Mullah Hasan Akhund
اس سے پہلے طالبان حکومت کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر کے ذریعہ اخوند کی جگہ لینے کی خبریں سوشل میڈیا میں گردش کر رہی تھیں۔ اخبار ڈان نے رپورٹ کیا کہ طالبان نے ستمبر میں اخوند کو اپنا نیا سربراہ مملکت مقرر کیا۔ اعلیٰ عہدہ سنبھالنے سے پہلے اخوند طالبان کی رہبری شوری یا لیڈر شپ کونسل کے سربراہ تھے۔ اخوند کا تعلق قندھار سے ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ طالبان تحریک کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔
جمعرات کی صبح چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے غیر اعلانیہ کابل پہنچنے کے بعد اخوند کی تبدیلی کی افواہیں منظر عام پر آئیں۔ایک ہفتے بعد 30-31 مارچ کو چین دو روزہ کانفرنس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ طالبان حکومت کی مدد کیسے کی جائے۔
مزید پڑھیں:۔ Chinese FM arrived in Kabul: او آئی سی اجلاس کے بعد چینی وزیر خارجہ اچانک کابل پہنچے
ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ایران نے ماضی میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعداسی طرح کی ملاقاتوں کی میزبانی کی تھی۔توقع ہے کہ دونوں فریقین جنگ زدہ افغانستان کے استحکام اور ترقی میں چین کے کردار پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اہم امور پر بات چیت کریں گے۔
(یو این آئی)