یہ مہم ریاست کے 1200 مراکز پر جاری ہے۔ ان میں 45 سرکاری اور 57 پرائیویٹ سنٹرز ہیں۔ ان مراکز پر عوام کے ہجوم کو روکنے کے لیے ایک ہی دن 200 استفادہ کنندگان کو ہی یہ ٹیکہ دینے کی سہولت پہنچائی جا رہی ہے۔
محکمہ صحت کے عہدیداروں نے قبل ازیں کہا تھا کہ 75فیصد ہیلتھ اور فرنٹ لائن ورکرس کو یہ ٹیکے پہلے دور میں دیے جا چکے ہیں۔ کووڈ ویکسین لینے کے خواہش مند افراد نے اپنے موبائل نمبر یا آدھار نمبر کے ذریعہ cowin.gov.in پر اپنا نام اندراج کروایا۔ ان ہی افراد کو یہ ٹیکے دیے گئے۔ ہر ضلع میں 2 اور حیدرآباد میں 12 ٹیکہ اندازی کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
سرکاری مراکز پر کورونا کا ٹیکہ مکمل طور پر مفت میں دیا جا رہا ہے، جبکہ پرائیویٹ سنٹرس میں حکومت کے تعین کردہ شرح پر ٹیکہ دینے کی ہدایت دی گئی۔ پرائیویٹ سنٹرس پر ٹیکے کے لیے 150 روپے اور سروس چارج کے طور پر 100 روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔ ہر ضلع میں ٹیکہ اندازی کے دو مراکز قائم کیے گئے ہیں جبکہ حیدرآباد میں اس کے 12مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ایسے افراد جو کہنہ امراض کے شکار ہیں ان کیلئے شناختی کارڈ کے ساتھ ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا۔
مصدقہ سرٹیفکیٹ کے آن لائن اپ لوڈ کرنے والا شخص ہی ٹیکہ اندازی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ آئندہ ہفتہ ٹیکہ اندازی مہم ایک ہزار سے زائد مراکز پر انجام دی جائے گی۔ پہلی خوراک دیے جانے کے 28 سے 45 دنوں کے اندر دوسری خوراک دی جا رہی ہے۔ 60 سال سے زائد عمر اور طویل مدتی امراض کے مریضوں کی تعداد 50 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ ان تمام کو ٹیکہ دینے کا پروگرام ہے۔
یو این آئی