بھوپال: مدھیہ پردیش کے رائسین ضلع میں تقریباً 300 سال سے ایک انوکھی روایت چلی آ رہی ہے، جہاں رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز توپوں کے گولوں سے ہوتا ہے اور پورے رمضان میں سحری اور افطار کے وقت توپ چلائی جاتی ہے۔ جس کی گونج پورے رائیسن علاقے میں اور اطراف میں 15 سے 20 کلومیٹر تک سنائی دیتی ہے۔ جسے سن کر مسلم کمیونٹی کے لوگ افطار اور سحری کا اہتمام کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ رائسین سے 45 کلومیٹر دور بھوپال میں بھی رمضان سے پہلے توپیں چلائی جاتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں میں یہ روایت ختم ہوگئی۔ یہ روایت ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے اس وقت شروع کی گئی تھی جب ریاست میں بیگمات نے اسے شروع کیا تھا۔ لیکن لگاتار آبادی کے بڑھنے کے سبب بھوپال میں توپ چلانے کی روایت بند کردی گئی۔ لیکن ضلع رائسین میں یہ روایت جاری ہے۔
اس کے لئے پہلے بڑی توپیں استعمال ہوتی تھیں لیکن قلعے کو کوئی نقصان نہ پہنچے اس لیے اب قلعہ کی پہاڑی پر ہی دوسری جگہ سے توپ داغی جاتی ہے۔ یہ روایت 18ویں صدی میں بھوپال کی بیگموں نے شروع کیا تھا۔ اس وقت فوج کی توپ سے گولہ داغا جاتا تھا۔ ضلع رائیسن میں اس کی ذمہ داری شہر قاضی کے ہاتھوں ہوتی ہے۔ رائیسن میں رمضان کے دوران توپوں کو چلانے کے لیے باقائدہ لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔
اس کے لئے ضلع کلکٹر ایک ماہ کے لیے توپ اور گولہ بارود کا لائسنس جاری کرتا ہے۔ وہیں اس توپ کو ایک ماہ تک چلانے کا خرچ تقریباً 50,000 روپے ہے۔ اس میں سے میونسپلٹی تقریباً 5000 ہزار روپے دیتی ہے۔ باقی لوگوں سے چندہ اکٹھا کیا جاتا ہے۔ معاشرے کے منتخب لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک ماہ تک روزانہ توپ چلا دیں۔ وہ روز افطار اور سحری کے اختتام سے آدھا گھنٹہ پہلے پہاڑ پر پہنچ جاتے ہیں جہاں توپ رکھی جاتی ہے اور اس میں بارود بھرنے کا کام کرتے ہیں۔ جیسے ہی انہیں نیچے والی مسجد سے اشارہ ملتا ہے کہ افطار کا وقت ہو گیا ہے، وہ گولہ چلاتے ہیں۔ واضح رہے کے ہر رمضان کے مہینے میں اس توپ کو چلانے والے ایک ہی خاندان کے لوگ ہیں اور یہ لوگ لگاتار نوابی دور سے لے کر اب تک ضلع رائیسن میں توپ چلانے کا کام کرتے چلے آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یہاں توپ کی گرج سے ہوتا ہے سحر و افطار کا اعلان