ETV Bharat / bharat

خانقاہ دلوں کی صفائی کا مرکز: سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی - etv bharat urdu

ریاست بہار صوفیوں اور اولیاء اللہ کی آماجگاہ ہے، بہار کی سرزمین کی تہہ میں بڑے بڑے بزرگان دین آرام فرمارہے ہیں، جس طرح تعلیم کے لئے مدرسہ ضروری ہے عمل کے لیے مسجد، ٹھیک اسی طرح روحانی تربیت کے لئے خانقاہ کا وجود ہے۔

خانقاہ دلوں کی صفائی کا مرکز ہے: سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی
خانقاہ دلوں کی صفائی کا مرکز ہے: سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی
author img

By

Published : Aug 23, 2021, 1:17 PM IST

خانقاہ میں سیاہ قلب آتے ہیں اور روشن قلب لیکر جاتے ہیں۔ یہاں ایسے لوگوں کو اللہ سے لو لگائے جانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ برے کاموں سے توبہ کروائی جاتی ہے۔ صراط مستقیم پر چلنے کا عہد و پیماں لیے جاتے ہیں۔ مومن والی زندگی گزارنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ جس سے انسان قلبی طور پر مطمئن ہوتا ہے اور آگے کی زندگی میں ترقی کرتا ہے۔

خانقاہ دلوں کی صفائی کا مرکز ہے: سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی


مذکورہ باتیں خانقاہ منیر شریف کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں بتائی۔ سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے کہا کہ خانقاہ دراصل دلوں کی صفائی کا مرکز ہے۔

خانقاہ کے دروازے بلا تفریق تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے کھلے ہوتے ہیں۔ یہاں کسی طرح کی ذات پات اور فرقہ بندی نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ خانقاہ کی عظمت ہر طرح کے لوگوں کے دلوں پر نقش کی ہوئی ہے۔

اسے ذکر و اذکار کے طریقے بتائے جاتے ہیں۔ سکونِ قلب حاصل ہوتا ہے۔ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی کا ارشاد ہے کہ قلب گویا کہ پرندہ ہے بدن کے پنجرہ میں موتی ہے۔

ڈبہ میں مال ہے صندوق میں بس اعتبار پرندہ کا ہے پنجرہ کا نہیں۔ اعتبار موتی کا ہے ڈبہ کا نہیں بس یہی حال انسان کے دلوں کا ہے۔

اللہ نے اسے کتنا بیش قیمتی بنایا ہے جس کا اندازہ انسان کبھی کبھی خود بھی نہیں لگاسکتا، مولانا سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے کہا کہ آج انسانوں کے دلوں سے اللہ کی محبت ختم ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں:لوگوں کا مزاج ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں: بہار وزیراعلیٰ

اللہ نے جو ہمیں زندگی گزارنے کا طریقہ بتایا ہے ہم اس سے کوسوں دور ہوگئے ہیں۔ آج ہماری تنزلی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔

خانقاہ میں سیاہ قلب آتے ہیں اور روشن قلب لیکر جاتے ہیں۔ یہاں ایسے لوگوں کو اللہ سے لو لگائے جانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ برے کاموں سے توبہ کروائی جاتی ہے۔ صراط مستقیم پر چلنے کا عہد و پیماں لیے جاتے ہیں۔ مومن والی زندگی گزارنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ جس سے انسان قلبی طور پر مطمئن ہوتا ہے اور آگے کی زندگی میں ترقی کرتا ہے۔

خانقاہ دلوں کی صفائی کا مرکز ہے: سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی


مذکورہ باتیں خانقاہ منیر شریف کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں بتائی۔ سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے کہا کہ خانقاہ دراصل دلوں کی صفائی کا مرکز ہے۔

خانقاہ کے دروازے بلا تفریق تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے کھلے ہوتے ہیں۔ یہاں کسی طرح کی ذات پات اور فرقہ بندی نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ خانقاہ کی عظمت ہر طرح کے لوگوں کے دلوں پر نقش کی ہوئی ہے۔

اسے ذکر و اذکار کے طریقے بتائے جاتے ہیں۔ سکونِ قلب حاصل ہوتا ہے۔ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی کا ارشاد ہے کہ قلب گویا کہ پرندہ ہے بدن کے پنجرہ میں موتی ہے۔

ڈبہ میں مال ہے صندوق میں بس اعتبار پرندہ کا ہے پنجرہ کا نہیں۔ اعتبار موتی کا ہے ڈبہ کا نہیں بس یہی حال انسان کے دلوں کا ہے۔

اللہ نے اسے کتنا بیش قیمتی بنایا ہے جس کا اندازہ انسان کبھی کبھی خود بھی نہیں لگاسکتا، مولانا سید شاہ تقی الدین فردوسی ندوی نے کہا کہ آج انسانوں کے دلوں سے اللہ کی محبت ختم ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں:لوگوں کا مزاج ذات پر مبنی مردم شماری کے حق میں: بہار وزیراعلیٰ

اللہ نے جو ہمیں زندگی گزارنے کا طریقہ بتایا ہے ہم اس سے کوسوں دور ہوگئے ہیں۔ آج ہماری تنزلی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.