ETV Bharat / bharat

Chief Justice of the Supreme Court: قوانین کے موثر ہونے کا از سر نو جائزہ لینا ضروری

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا NV Ramana نے ہفتہ کو کہا کہ مختلف عدالتوں میں بڑی تعداد میں زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کے لئے قانون کے موثر ہونے کا از سر نو جائزہ اور عدالتوں میں خصوصی بنیادی ڈھانچہ کی سہولیات فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Ramana
رمنا
author img

By

Published : Nov 27, 2021, 10:38 PM IST

وگیان بھون میں دو روزہ 'یوم آئین' Constitution Day تقریب کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقننہ قوانین کے اثر کا از سر نو جائزہ نہیں لیتی، جو زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند Ramnath Kovind اور مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو کی موجودگی میں اپنے خطاب میں جسٹس رمنا نے نیگوشی ایبل انسٹرومنٹ ایکٹ کی دفعہ 138 سے متعلق زیر التوا مقدمات کی مثال دی۔

انہوں نے بتایا کہ مجسٹریٹ پر پہلے ہی ہزاروں بینک چیک باؤنس کے زیر التوا معاملوں کی وجہ سے ان پر زبردست دباؤ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

عدلیہ لوگوں کی مدد کی آخری امید ہوتی ہے: چیف جسٹس آف انڈیا



سپریم کورٹ کے چیف جسٹس Chief Justice of the Supreme Court نے کہا کہ ایسی صورت حال میں قوانین کے از سر نو جائزہ کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں خصوصی انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ ان کے بغیر زیر التوا مقدمات کے نمٹانے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

مسٹر رجیجو نے کہا کہ ایسی صورت حال نہیں ہو سکتی جہاں مقننہ کے منظور کردہ قوانین اور عدلیہ کے فیصلوں کو نافذ کرنے میں دشواری ہو۔ بنیادی حقوق اور بنیادی فرائض کے درمیان توازن پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ اپنے حقوق کے لیے دوسروں کے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض بھی بھول جاتے ہیں۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ "ہم ایسی صورتحال میں نہیں ہو سکتے جہاں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے فیصلوں اور پارلیمنٹ Parliament یا قانون ساز اسمبلیوں کے ذریعے منظور کردہ قوانین کو نافذ کرنا مشکل ہو جائے۔"

انہوں نے کہا کہ مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹو سب کو اس پر غور کرنا ہوگا کیونکہ ملک آئین کے مطابق چلتا ہے۔

یواین آئی

وگیان بھون میں دو روزہ 'یوم آئین' Constitution Day تقریب کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقننہ قوانین کے اثر کا از سر نو جائزہ نہیں لیتی، جو زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند Ramnath Kovind اور مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو کی موجودگی میں اپنے خطاب میں جسٹس رمنا نے نیگوشی ایبل انسٹرومنٹ ایکٹ کی دفعہ 138 سے متعلق زیر التوا مقدمات کی مثال دی۔

انہوں نے بتایا کہ مجسٹریٹ پر پہلے ہی ہزاروں بینک چیک باؤنس کے زیر التوا معاملوں کی وجہ سے ان پر زبردست دباؤ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

عدلیہ لوگوں کی مدد کی آخری امید ہوتی ہے: چیف جسٹس آف انڈیا



سپریم کورٹ کے چیف جسٹس Chief Justice of the Supreme Court نے کہا کہ ایسی صورت حال میں قوانین کے از سر نو جائزہ کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں خصوصی انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ ان کے بغیر زیر التوا مقدمات کے نمٹانے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

مسٹر رجیجو نے کہا کہ ایسی صورت حال نہیں ہو سکتی جہاں مقننہ کے منظور کردہ قوانین اور عدلیہ کے فیصلوں کو نافذ کرنے میں دشواری ہو۔ بنیادی حقوق اور بنیادی فرائض کے درمیان توازن پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکثر لوگ اپنے حقوق کے لیے دوسروں کے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض بھی بھول جاتے ہیں۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ "ہم ایسی صورتحال میں نہیں ہو سکتے جہاں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے فیصلوں اور پارلیمنٹ Parliament یا قانون ساز اسمبلیوں کے ذریعے منظور کردہ قوانین کو نافذ کرنا مشکل ہو جائے۔"

انہوں نے کہا کہ مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹو سب کو اس پر غور کرنا ہوگا کیونکہ ملک آئین کے مطابق چلتا ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.