ETV Bharat / bharat

کورونا کا شکار ہونے والے ڈاکٹر کے اہل خانہ انتظامیہ کے رویہ پر شکوہ کناں

author img

By

Published : Sep 25, 2021, 1:53 PM IST

بریلی میں کورونا کی پہلی لہر میں کورونا مثبت پائے جانے اور اپنی جان گنوانے والے شخص کے اہلِ خانہ کو ابھی تک یقین نہیں ہو رہا کہ اُن کی موت کورونا کی وجہ سے ہوئی تھی۔ اس کی ایک واجب وجہ بھی ہے۔ اُس وقت میڈیکل کالج سے موصول ہونے والی رپورٹ میں کورونا مثبت ہونے کی تصدیق ہوئی لیکن محکمۂ صحت، اس بات کو صداقت کے ساتھ نہیں کہہ پا رہا ہے۔

the family of first corona deceased person suffers from system
کورونا کا شکار ہونے والے ڈاکٹر کے اہل خانہ انتظامیہ کے رویہ پر شکوہ کناں

مہلوک کی اہلیہ نے آر ٹی آئی کے ذریعے بھی اس کا جواب طلب کیا ہے لیکن ضلع صحت محکمہ نے ابھی تک مہلوک کے اہلِ خانہ کو کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں دی ہے، جس میں واضح طور پر یقین کے ساتھ کہا جا سکے کہ مہلوک کورونا مثبت تھا۔

ویڈیو

غمزدہ ماں کی آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں کا سلسلہ کبھی تھم جاتا ہے، تو کبھی خاموش دریا کی روانی کی طرح بہنے لگتا ہے۔ جب کوئی شخص ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کنبہ کی مالی حالت کے بارے میں سوال کرتا ہے، تو گھر کے تمام اخراجات کو برداشت کرنے والا بیٹا یاد آ جاتا ہے۔ اسی ماں کے بیٹے وزیر احمد، ضلع بریلی میں کورونا کی پہلی لہر میں کورونا سے جان گنوانے والے پہلے مریض تھے۔

The doctor's family
ڈاکٹر کے اہل خانہ

پیشے سے ڈاکٹر وزیر احمد کے کاندھوں پر اپنی دو والدہ، بیوی اور تین معصوم بچوں کی پرورش کی ذمہ داری تھی۔ چونکہ وہ پیشے سے ڈاکٹر تھے، لہزا، احتیاط کے طور پر 27 اپریل سنہ 2020ء کو بغیر کورونا کی علامات کے وہ ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچ گئے۔ وہاں اُنہوں نے سیمپل دیا تو بتایا گیا کہ آپ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ چنانچہ، اُنہیں تین سو بیڈ ہسپتال میں ریفر کیا گیا۔ وہاں سے ایس آر ایم ایس میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا۔ جہاں دو دن بعد یعنی 29 اپریل سنہ 2020ء کو اُن کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد پورے کنبے، تمام رشتہ داروں اور دوستوں کو بھی قرنطینہ کرکے پورے حجیاپور محلہ کو سیل کر دیا گیا۔ آہستہ آہستہ حالات معمول پر آئے، لیکن اس خاندان کے بُرے دن شروع ہو گئے۔ جب گھر میں کمانے والا اکلوتا وارث دنیا چھوڑکر چلا گیا تو دنیادار زمانے نے بھی رابطے کم کر لیے۔ اب تک نہ تو ضلع انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد موصول ہوئی ہے اور نہ ہی محکمہ صحت کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب موصول ہوا ہے۔

covid report
کورونا کی رپورٹ

یہ بھی پڑھیں:

بریلی: سنجے سنگھ کے قتل کے ملزمین کی گرفتاری کا مطالبہ

بریلی میں کورونا کے خوفناک ماحول میں سب سے پہلے مریض کے طور پر جان گنوانے والے وزیر احمد کا کنبہ ان دنوں بڑے معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ گھر کے اکلوتے کمانے والے فرد کی موت کے بعد، کنبہ کی طرز زندگی بدل گئی ہے۔ کانوینٹ اسکول میں پڑھنے والے بچے گھر بیٹھے ہیں۔ والدہ خوشنما، ماں کا کردار بھی ادا کر رہی ہیں اور والد کی ذمہ داری نبھانے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ وہ ایک وقت کے لیے ٹیچر بنکر بچوں کو گھر میں پڑھاتی ہے۔ وزیر احمد کا بھائی زری زردوزی کا ایک کاریگر ہے۔ اس کے لیے دہلی، جےپور، پنجاب کے علاوہ کسی اور جگہ مناسب محنتانہ ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لہزا، اُس کی کمائی کنبہ کی پرورش کے لیے کافی نہیں ہے۔ ڈیڑھ برس کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ گھر کے تمام اخراجات کیسے مشکل حالات میں پورے ہو رہے ہیں، یہ بات صرف وزیر احمد کی دونوں والدہ، اہلیہ اور بھائی ہی جانتے ہیں۔

the family of first corona deceased person suffers from system
کورونا کا شکار ہونے والے ڈاکٹر کے اہل خانہ انتظامیہ کے رویہ پر شکوہ کناں

کورونا میں اپنے سرپرست کو کھونے والے بچوں کے لیئے ریاستی حکومت نے سہارا دینے کا وعدہ اور دعویٰ کیا ہے۔ سماجی تنظیمیں بھی ایسے مجبور خاندانوں کی دہلیز پر جانے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ سیاسی رہنما بھی مجبوری کی زمین پر اپنی سیاست کی فصل اُگاتے ہیں۔ بے سہارا بچوں کی مفت تعلیم کی یقین دہانی کے دعووں کے ساتھ سڑکوں کے کنارے ہزاروں سرکاری ہورڈنگز اور بینرز بھی لگائے گئے ہیں، لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب تک ایسا کوئی ادارہ، حکومت اور سرکاری عملہ حجیاپور کی اس گلی تک کیوں نہیں پہنچا۔

مہلوک کی اہلیہ نے آر ٹی آئی کے ذریعے بھی اس کا جواب طلب کیا ہے لیکن ضلع صحت محکمہ نے ابھی تک مہلوک کے اہلِ خانہ کو کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں دی ہے، جس میں واضح طور پر یقین کے ساتھ کہا جا سکے کہ مہلوک کورونا مثبت تھا۔

ویڈیو

غمزدہ ماں کی آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں کا سلسلہ کبھی تھم جاتا ہے، تو کبھی خاموش دریا کی روانی کی طرح بہنے لگتا ہے۔ جب کوئی شخص ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کنبہ کی مالی حالت کے بارے میں سوال کرتا ہے، تو گھر کے تمام اخراجات کو برداشت کرنے والا بیٹا یاد آ جاتا ہے۔ اسی ماں کے بیٹے وزیر احمد، ضلع بریلی میں کورونا کی پہلی لہر میں کورونا سے جان گنوانے والے پہلے مریض تھے۔

The doctor's family
ڈاکٹر کے اہل خانہ

پیشے سے ڈاکٹر وزیر احمد کے کاندھوں پر اپنی دو والدہ، بیوی اور تین معصوم بچوں کی پرورش کی ذمہ داری تھی۔ چونکہ وہ پیشے سے ڈاکٹر تھے، لہزا، احتیاط کے طور پر 27 اپریل سنہ 2020ء کو بغیر کورونا کی علامات کے وہ ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچ گئے۔ وہاں اُنہوں نے سیمپل دیا تو بتایا گیا کہ آپ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ چنانچہ، اُنہیں تین سو بیڈ ہسپتال میں ریفر کیا گیا۔ وہاں سے ایس آر ایم ایس میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا۔ جہاں دو دن بعد یعنی 29 اپریل سنہ 2020ء کو اُن کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد پورے کنبے، تمام رشتہ داروں اور دوستوں کو بھی قرنطینہ کرکے پورے حجیاپور محلہ کو سیل کر دیا گیا۔ آہستہ آہستہ حالات معمول پر آئے، لیکن اس خاندان کے بُرے دن شروع ہو گئے۔ جب گھر میں کمانے والا اکلوتا وارث دنیا چھوڑکر چلا گیا تو دنیادار زمانے نے بھی رابطے کم کر لیے۔ اب تک نہ تو ضلع انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد موصول ہوئی ہے اور نہ ہی محکمہ صحت کی طرف سے کوئی تسلی بخش جواب موصول ہوا ہے۔

covid report
کورونا کی رپورٹ

یہ بھی پڑھیں:

بریلی: سنجے سنگھ کے قتل کے ملزمین کی گرفتاری کا مطالبہ

بریلی میں کورونا کے خوفناک ماحول میں سب سے پہلے مریض کے طور پر جان گنوانے والے وزیر احمد کا کنبہ ان دنوں بڑے معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ گھر کے اکلوتے کمانے والے فرد کی موت کے بعد، کنبہ کی طرز زندگی بدل گئی ہے۔ کانوینٹ اسکول میں پڑھنے والے بچے گھر بیٹھے ہیں۔ والدہ خوشنما، ماں کا کردار بھی ادا کر رہی ہیں اور والد کی ذمہ داری نبھانے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ وہ ایک وقت کے لیے ٹیچر بنکر بچوں کو گھر میں پڑھاتی ہے۔ وزیر احمد کا بھائی زری زردوزی کا ایک کاریگر ہے۔ اس کے لیے دہلی، جےپور، پنجاب کے علاوہ کسی اور جگہ مناسب محنتانہ ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لہزا، اُس کی کمائی کنبہ کی پرورش کے لیے کافی نہیں ہے۔ ڈیڑھ برس کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ گھر کے تمام اخراجات کیسے مشکل حالات میں پورے ہو رہے ہیں، یہ بات صرف وزیر احمد کی دونوں والدہ، اہلیہ اور بھائی ہی جانتے ہیں۔

the family of first corona deceased person suffers from system
کورونا کا شکار ہونے والے ڈاکٹر کے اہل خانہ انتظامیہ کے رویہ پر شکوہ کناں

کورونا میں اپنے سرپرست کو کھونے والے بچوں کے لیئے ریاستی حکومت نے سہارا دینے کا وعدہ اور دعویٰ کیا ہے۔ سماجی تنظیمیں بھی ایسے مجبور خاندانوں کی دہلیز پر جانے کا دعویٰ کرتی ہیں۔ سیاسی رہنما بھی مجبوری کی زمین پر اپنی سیاست کی فصل اُگاتے ہیں۔ بے سہارا بچوں کی مفت تعلیم کی یقین دہانی کے دعووں کے ساتھ سڑکوں کے کنارے ہزاروں سرکاری ہورڈنگز اور بینرز بھی لگائے گئے ہیں، لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب تک ایسا کوئی ادارہ، حکومت اور سرکاری عملہ حجیاپور کی اس گلی تک کیوں نہیں پہنچا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.