گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران حیدرآباد میں ہم ریمڈیسیور انجیکشن تیار کرنے والی کمپنی کے ذمہ داروں کے ساتھ بات کررہے ہیں۔ ہم نے چار لاکھ ریمڈیسیور انجیکشنز کا آرڈر دیا ہے۔ بدھ کو مرکز نے ریمڈیسیور انجیکشن کی تقسیم کو مرکز کے تحت لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اب اس نے تلنگانہ کو صرف 21,500 ریمڈیسیور انجیکشنز الاٹ کئے ہیں جو پوری ریاست کے لئے ناکافی ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکز نے اوڈیشہ کے کلنگانگر میں ٹاٹا اسٹیل کی جانب سے تیار کردہ آکسیجن الاٹ کیا ہے جو ریاست سے کافی دور ہے۔ کلنگانگر حیدرآباد سے 1300 کلومیٹر دور ہے اور اس کو اوڈیشہ سے منتقل کرنے کے سلسلہ میں کئی چیلنجس کا سامنا ہے۔ آکسیجن ٹینکرز کو حاصل کرتے ہوئے رکھنا مشکل ہے جو اوسطاً پیٹرول یا ڈیزل ٹینکرز کی طرح نہیں ہوتا بلکہ یہ خصوصی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز نے تلنگانہ کو قریبی مرکز جیسے ویزاگ سے آکسیجن حاصل کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی ہے جو قریب ہے۔ انہوں نے ریمڈیسیور انجکشنز اور آکسیجن کے الاٹمنٹ پر مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن سے ناراضگی کا اظہار ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت جلد ہی موافق فیصلہ کرے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ مرکز کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کورونا کے ٹیکوں کی طرح اس انجکشن کو اپنے کنٹرول میں رکھے۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں نہ صرف تلنگانہ بلکہ مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اے پی اور کرناٹک کے مریض بھی زیرعلاج ہیں۔انہوں نے مرکزی وزیر سے خواہش کی کہ ریاستی حکومت کو بڑی تعداد میں یہ انجیکشنز فراہم کئے جائیں۔