بہار میں حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو اور پٹنہ ضلع افسر کے ساتھ ہوئی بات چیت کا ایک ایک ویڈیو جمعرات سے وائرل ہو رہا ہے، اسے لے کر جہاں بی جے پی اور جے ڈی یو کے رہنما ناراض بتائے جا رہے ہیں تو وہیں تیجسوی یادو نے کہا کہ جب کسی سرکاری افسر کا عوامی نمائدے سے بات چیت کرنے کا ایسا طریقہ ہے تو آپ خود کو سمجھ سکتے ہیں۔
در اصل معاملہ بدھ کی رات کا ہے، جب آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو پٹنہ میں دھرنا دے رہے اساتذہ امیدواروں کے درمیان پہنچ گئے اس دوران تیجسوی یادو نے پٹنہ کے ضلع مجسٹریٹ سے بات کی۔ اسی بات چیت کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔
پہلے تو ضلع افسر نے تیجسوی یادو سے سخت لہجے میں بات کی لیکن جب تیجسوی یادو نے کہا کہ 'میں تیجسوی یادو بات کر رہا ہوں تو ضلع مجسٹریٹ کے لہجے میں نرمی آگئی۔
ویڈیو میں تیجسوی نے پٹنہ کے ضلع مجسٹریٹ کو موبائل پر کہا کہ امیدواروں کو گردنی باغ میں جگہ کیوں نہیں دی جارہی ہے؟ ان کے جمہوری حقوق پر ظلم کیوں کیا جارہا ہے؟
آپ کو بتا دیں کہ 'منگل کی شب پولیس نے گردنی باغ کے مقام سے امیدواروں کو دھرنا دینے سے منع کر دیا تھا اور پولیس اور انتظامیہ انہیں وہاں دھرنے پر بیٹھنے نہیں دے رہے تھے، حالانکہ جب تیجسوی یادو نے ضلع مجسٹریٹ سے بات کی تو اس کے بعد اساتذہ کو دھرنا دینے کی اجازت مل گئی۔
جمعرات کے روز جب اس معاملے پر تیجسوی یادو سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا 'آپ خود ہی دیکھ سکتے ہیں۔ وزیر اعلی کہتے ہیں کہ افسران فون نمبر کو عام کیا جارہا ہے اور افسران کی بات چیت کا طریقہ کیا ہے؟'
یہاں بی جے پی اور جے ڈی یو نے اس معاملے میں تیجسوی یادو کو نشانہ بنایا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان ونود شرما نے کہا ہے کہ 'ہماری حکومت تعلیم کے بارے میں سنجیدہ ہے۔ آر جے ڈی کے دور حکومت میں بہار میں نظام تعلیم کمزور ہوچکا تھا، آج وہ تعلیم کی بات کر رہے ہیں۔'
اسی دوران جے ڈی یو کے ترجمان سنجے سنگھ نے کہا کہ تیجسوی خود کو نائب وزیر اعلی مان رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ حزب اختلاف کے رہنما ہیں۔'