مولانا نظام الدین برکاتی نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب طلباء و طالبات کو اساتذہ کا احترام اور خوف دونوں ہوا کرتا تھا۔ طلباء اپنے والدین سے بھی زیادہ اپنے اساتذہ سے شفقت سے پیش آیا کرتے تھے اور اساتدہ بھی اپنے شاگردوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلامﷺ بھی ساری دنیا کے لیے ایک معلم بن کر آئے ہیں۔ دین اسلام میں مرد خواتین کو علم حاصل کرنے پر زور دیا گیا ہے اور اساتذہ کرام کے درجہ و مرتبہ کو والدین سے بھی عظیم قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو بھی چاہیے کہ طلباء و طالبات کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کے کردار کو بھی سنوارنے کا کام کرے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے زمانے میں اتنے کالج اور یونیورسٹی نہیں ہوا کرتے تھے اس کے باوجود طلباء وطالبات میں علم کی پختگی ہوا کرتی تھی اور معاشرے میں غیراخلاقی حرکت صرف جاہل آدمی ہی کیا کرتا تھا، مگر افسوس، موجودہ دور میں تعلیم یافتہ لوگ بھی مختلف جرائم میں اپنی مہارت دکھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علم کے حاصل کرنے کے بعد انسان کو سمجھ داری اور اصول پسندی سے اپنی زندگی گزارنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
یوم اساتذہ: ڈاکٹر سرو پلی رادھا کرشنن کے اقوال زریں
مولانا نظام الدین نے اساتذہ سے اپیل کرتے ہوئے مزید کہا کہ بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاق کی تربیت بھی دی جائے تاکہ معاشرے میں امن قائم ہوسکے۔