ایک سینئر طالبان رہنما نے اپنی جیت کو متوقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جیت سے وہ مغرور نہیں ہوں گے۔یو ٹیوب پر ایک ترجمان کے ذریعہ پوسٹ کیے گئے بیان میں طالبان تحریک کے بانی رہنماؤں میں سے ایک ملا عبدال غنی برادر نے کہا کہ ' وہ دن بہ دن اپنی قوم کی خدمت میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں'۔
دوحہ سے بات کر رہے برادر نے کہا کہ ملک کے صدر اشرف غنی کے بھاگنے کے چند گھنٹے بعد ان کے جنگجو کابل میں واقع صدارتی محل میں داخل ہوئے اور وہاں طالبان اب دفتر سنبھال رہے ہیں۔جیسے جیسے رات گزری پورے کابل میں تعینات طالبان جنگجوؤں نے پولیس کے ذریعہ چھوڑی ہوئی چوکیاں سنبھال لی ہیں اور اقتدار کی منتقلی کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رہائشیوں نے شہر کے کچھ حصوں میں لوٹ مار کی اطلاع دی ہے، جس میں وہ جگہ بھی شامل ہیں جہاں اعلی سفارتکار رہتے تھے اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں نے لوگوں کو گھر کے اندر رہنے اور اپنے دروازوں کو بند کرنے کا مشورہ دیا ہے۔وہیں پورے دن امریکی سفارت خانے سے اہلکاروں کو نکالنے کے لیے آسمانوں میں گونج رہی ہیلی کاپٹر کی آوازوں سے پورا شہر خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔
امریکہ اور نیٹو کی جانب سے تقریبا دو دہائیوں کے دوران افغان سیکورٹی فورسز کو مضوط کرنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے جانے کے باوجود طالبان جنگجوؤں نے ہفتے بھر کے اندر ملک کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر لیا ہے۔