طالبان نے پیر کو دعویٰ کیا ہے کہ اس نے افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس) کی پرتشدد سرگرمیوں کو روک دیا ہے۔ طالبان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی نے چینی میڈیا کے سامنے اسکا دعوی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش حالیہ مہینوں میں ملک میں کوئی حملہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ نہیں ہو گی۔ گزشتہ چار مہینوں میں یہاں داعش کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ افغانستان اس وقت ایک محفوظ ملک ہے اور ہم دنیا سے کیے گئے وعدوں پر قائم ہیں۔ Taliban Claims Of Restraining Islamic State's Violent Activities In Afghanistan
چین کے مبینہ طور پر موجودہ افغان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ طالبان کے سفارت کاروں کو چینی حکومت نے قبول کر لیا ہے۔ تاہم بیجنگ نے ابھی تک طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ طالبان کے وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ چین کو تعمیری قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق مارچ کے آخر میں وزیر خارجہ متقی کی قیادت میں طالبان کے ایک وفد نے چین کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے اعلیٰ سفارت کاروں اور بیرونی ممالک کے سفیروں کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کی۔ متقی نے کہا کہ "ملاقات مثبت اور نتیجہ خیز رہی۔ ہمیں امید ہے کہ ایسی ملاقاتوں کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے اور افغانوں کو اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔"
ذرائع کے مطابق اس نے افغانستان میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے طالبان کی طرف سے اقتصادی پالیسی پر زور دیا۔ سیاسی ماہر جاوید سنگدل نے کہاکہ"بڑے اقتصادی منصوبوں میں افغانستان کی موجودگی اس وقت تک ممکن نہیں ہو گی جب تک افغانستان میں بڑے مسائل حل نہیں ہوتے۔"