لکھنؤ: اترپردیش کے مدارس میں سروے کا کام شروع ہو گیا ہے۔ ایس ڈی ایم، بی ایس اے اور ڈی ایم او سب مل کر سروے کا کام کریں گے۔ سروے میں لیکھ پال سے بھی مدد لی جائے گی۔ یہ سروے 12 نکات پر مشتمل ہوگا۔ سروے 15 اکتوبر تک مکمل کرنے کا حکم۔ رپورٹ 25 اکتوبر تک حکومت کو فراہم کر دی جائے گی۔ اقلیتی بہبود کے وزیر نے سروے کرانے کی ہدایات دی تھی۔Survey of madarsa starts in uttar pradesh
یوپی حکومت نے مدارس کی تحقیقات اور رپورٹس کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔ 31 اگست کو حکومت نے ریاست میں چلنے والے تمام غیر تسلیم شدہ نجی مدارس کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اس کے لیے 10 ستمبر تک ٹیم کی تشکیل کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ یہ ٹیم مدارس کی صورتحال کا جائزہ لے گی۔ ٹیموں کو حکم کے مطابق 15 اکتوبر تک سروے مکمل کرنا ہوگا۔ یہ ٹیمیں 25 اکتوبر تک اپنی سروے رپورٹ حکومت کو پیش کریں گی۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی کے مطابق یہ منی این آر سی ہے۔ اس کے ذریعے حکومت نجی مدارس پر مداخلت کرنا چاہتی ہے۔ اس معاملے میں ریاستی وزیر دانش آزاد انصاری کا کہنا ہے کہ سروے کوئی سیاست نہیں ہے۔ یہ مدارس کی حالت کو بہتر کرنے کی کوشش ہے۔ سب کو اس کی حمایت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں:۔ Kunwar Danish on Madrasa حکومت غیر تسلیم شدہ مدارس کو ڈرا رہی ہے، دانش
مندرجہ ذیل نکات پر سروے ہوگا:۔
1:۔ دیے گئے فارمیٹ میں بنائے گئے 12 کالمز میں پہلا کالم مدرسہ کے نام سے بھرا جائے گا۔
2:۔ فارمیٹ میں مدرسہ کو چلانے والے ادارے کا نام بھرا جائے گا۔
3:۔ مدرسہ کس سن قائم ہوا، اسکی تفصیلات دی جائے گی۔
4:۔ مدارس کے مقام کی مکمل تفصیلات فارمیٹ کے چوتھے کالم میں دینا ہوں گی۔ یعنی مدرسہ نجی عمارت میں چل رہا ہے یا کرائے کی عمارت میں۔ یہ معلومات دینا ضروری ہے۔
5:۔ کیا مدرسہ کی عمارت طلبہ کے لیے موزوں ہے؟ اس سوال کا جواب دینا ہوگا۔ یہ بتانا پڑے گا کہ مدرسہ کی عمارت محفوظ ہے یا نہیں۔ اس کے علاوہ پینے کا پانی، فرنیچر، بجلی، بیت الخلا وغیرہ جیسی سہولیات بتانی ہوں گی۔
6:۔ سروے فارمیٹ کے چھٹے کالم میں مدرسہ میں زیر تعلیم طلبہ کی کل تعداد کے بارے میں معلومات دینا ہوگی۔
7:۔ مدرسہ میں اساتذہ کی کل تعداد کتنی ہے؟ اس کی تفصیلات بتانی ہوگی۔
8:۔ مدرسہ میں کیا نصاب نافذ ہے؟ یعنی بچوں کو کس نصاب کی بنیاد پر تعلیم دی جا رہی ہے، اس کے بارے میں معلومات دی جائیں گی۔
9:۔ مدرسہ کی آمدنی کا ذریعہ کیا ہے؟ اس میں یہ بتانا ہوگا کہ اگر مدرسہ چلانے کے لیے چندہ یا زکوٰۃ مل رہی ہے تو کہاں سے آرہی ہے۔
10:۔ کیا ان مدارس میں زیر تعلیم طلباء کسی اور تعلیمی ادارے کے سکول میں داخل ہیں؟ یعنی دیگر اداروں میں داخلہ لینے والے طلبہ کے بارے میں بھی معلومات لی جائیں گی۔
11:۔ کیا مدرسہ کسی غیر سرکاری تنظیم یا ادارے سے وابستہ ہے؟ اگر ہاں تو اس حوالے سے مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
12:۔ اس میں سروے کرنے والے تمام نکات پر مدرسہ آپریٹروں کی فراہم کردہ معلومات پر اپنی رائے لکھ سکتے ہیں۔