ETV Bharat / bharat

سپریم کورٹ میں کسانوں کے مظاہرے سے متعلق متعدد عرضیوں پر سماعت آج

سات جنوری کو مرکز اور کسان تنظیموں کے مابین آٹھویں دور کی ہونے والی بات چیت میں کوئی حل نہیں نکلا تھا کیونکہ مرکز نے متنازعہ قانون کو منسوخ کرنے سے انکار کردیا تھا، جبکہ کسان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ آخری سانس تک لڑنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی گھر واپسی قانون کی واپسی کے بعد ہی ہوگی۔

سپریم کورٹ نئے زرعی قوانین، مظاہروں سے متعلق عرضی پر سماعت کرے گا
سپریم کورٹ نئے زرعی قوانین، مظاہروں سے متعلق عرضی پر سماعت کرے گا
author img

By

Published : Jan 11, 2021, 7:03 AM IST

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے۔ کسانوں اور حکومت کے مابین آٹھ دور کی بات چیت ہو چکی ہے، لیکن اب تک اس کا کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ پیر کے روز نئے زرعی قوانین کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستوں اور دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے مظاہرے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرے گی۔

چونکہ مظاہرین کاشت کار تنظیموں اور حکومت کے مابین تعطل جاری ہے، سپریم کورٹ پیر کے روز نئے زرعی قوانین اور مظاہروں کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

سات جنوری کو مرکز اور کسان تنظیموں کے مابین آٹھویں دور کی ہونے والی بات چیت میں کوئی حل نہیں نکلا تھا کیونکہ مرکز نے متنازعہ قانون کو منسوخ کرنے سے انکار کردیا تھا، جبکہ کسان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ آخری سانس تک لڑنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی گھر واپسی قانون کی واپسی کے بعد ہی ہوگی۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ کے ذریعہ پیر کو ہونے والی سماعت اہم ہے کیونکہ مرکز اور کسان رہنماؤں کے مابین اگلی میٹنگ 15 جنوری کو طے پائی ہے۔

مرکزی حکومت نے گذشتہ سماعت میں عدالت کو بتایا تھا کہ اس کے اور کسان تنظیموں کے مابین تمام معاملات پربحن خوبی بات چیت جاری ہے اور امکان ہے کہ فریقین مستقبل قریب میں کسی حل تک پہنچ جائیں گے۔

اس کے بعد عدالت نے حکومت کو کہا تھا کہ اگر وہ اسے یقین دہانی کرائی تھی اگر وہ عدالت سے کہتی ہے کہ مذاکرات کے ذریعہ حل ممکن ہے تو 11 جنوری کو اس کی سماعت نہیں ہوگی۔

عدالت نے کہا تھا کہ ہم صورتحال کو سمجھتے ہیں اور گفتگو کی ترغیب دیتے ہیں۔ اگر آپ مذاکرات کے جاری عمل کی وجہ سے اس کی درخواست کرتے ہیں تو ہم پیر (11 جنوری) کو سماعت ملتوی کرسکتے ہیں۔

آٹھویں دور کی بات چیت کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا کیونکہ کسان رہنماؤں نے قانون کو منسوخ کرنے کے اپنے مطالبے کا کوئی متبادل پیش نہیں کیا۔

کسانوں کی ایسوسی ایشن کنسورٹیم آف انڈین فارمرز ایسوسی ایشن (سی آئی ایف اے) نے تینوں زرعی قوانین کی توثیق کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا اور اس معاملے میں فریق بنانے کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کاشتکاروں کے لیے سود مند ہیں اور اس سے زراعت میں ترقی ہوگی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کے بارے میں دائر متعدد درخواستوں پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس کا جواب مانگا تھا۔

زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے۔ کسانوں اور حکومت کے مابین آٹھ دور کی بات چیت ہو چکی ہے، لیکن اب تک اس کا کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ پیر کے روز نئے زرعی قوانین کو چیلنج کرنے والی متعدد درخواستوں اور دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے مظاہرے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرے گی۔

چونکہ مظاہرین کاشت کار تنظیموں اور حکومت کے مابین تعطل جاری ہے، سپریم کورٹ پیر کے روز نئے زرعی قوانین اور مظاہروں کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

سات جنوری کو مرکز اور کسان تنظیموں کے مابین آٹھویں دور کی ہونے والی بات چیت میں کوئی حل نہیں نکلا تھا کیونکہ مرکز نے متنازعہ قانون کو منسوخ کرنے سے انکار کردیا تھا، جبکہ کسان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ آخری سانس تک لڑنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی گھر واپسی قانون کی واپسی کے بعد ہی ہوگی۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ کے ذریعہ پیر کو ہونے والی سماعت اہم ہے کیونکہ مرکز اور کسان رہنماؤں کے مابین اگلی میٹنگ 15 جنوری کو طے پائی ہے۔

مرکزی حکومت نے گذشتہ سماعت میں عدالت کو بتایا تھا کہ اس کے اور کسان تنظیموں کے مابین تمام معاملات پربحن خوبی بات چیت جاری ہے اور امکان ہے کہ فریقین مستقبل قریب میں کسی حل تک پہنچ جائیں گے۔

اس کے بعد عدالت نے حکومت کو کہا تھا کہ اگر وہ اسے یقین دہانی کرائی تھی اگر وہ عدالت سے کہتی ہے کہ مذاکرات کے ذریعہ حل ممکن ہے تو 11 جنوری کو اس کی سماعت نہیں ہوگی۔

عدالت نے کہا تھا کہ ہم صورتحال کو سمجھتے ہیں اور گفتگو کی ترغیب دیتے ہیں۔ اگر آپ مذاکرات کے جاری عمل کی وجہ سے اس کی درخواست کرتے ہیں تو ہم پیر (11 جنوری) کو سماعت ملتوی کرسکتے ہیں۔

آٹھویں دور کی بات چیت کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا کیونکہ کسان رہنماؤں نے قانون کو منسوخ کرنے کے اپنے مطالبے کا کوئی متبادل پیش نہیں کیا۔

کسانوں کی ایسوسی ایشن کنسورٹیم آف انڈین فارمرز ایسوسی ایشن (سی آئی ایف اے) نے تینوں زرعی قوانین کی توثیق کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا اور اس معاملے میں فریق بنانے کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کاشتکاروں کے لیے سود مند ہیں اور اس سے زراعت میں ترقی ہوگی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کے بارے میں دائر متعدد درخواستوں پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس کا جواب مانگا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.