ETV Bharat / bharat

Supreme Court Upholds Centre's OROP Policy: ’ون رینک ون پنشن‘ پر مرکز کی پالیسی آئینی اصول کے مطابق: سپریم کورٹ

author img

By

Published : Mar 18, 2022, 10:55 PM IST

سپریم کورٹ نےکہاکہ ’ون رینک، ون پنشن‘ پر مرکزی حکومت کی پالیسی آئینی اصول کے مطابق ہے۔ Supreme Court Upholds Centre's OROP Policy

’ون رینک ون پنشن‘ پر مرکز کی پالیسی آئینی اصول کے مطابق: سپریم کورٹ

جسٹس ڈی وائی چندر چوڈ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ نے دفاعی فورسز کے لیے ون رینک ون پنشن (او آر او پی) سے متعلق مرکزی حکومت کے 7 نومبر 2015 کے فیصلے کی قانونی حیثیت کو برقرار رکھا۔ Supreme Court Upholds Centre's OROP Policy

بنچ نے حالانکہ مرکزی حکومت کو 2015 کے خط و کتابت کی شرائط کے مطابق یکم جولائی 2019 سے دوبارہ تعین کرنے کی ہدایت دی، کیونکہ یہ ہر پانچ برس بعد کیا جانا تھا۔'

عدالت عظمیٰ نے یہ دیکھتے ہوئے کہ او آر او پی سبھی پنشن مستحقین پر یکساں طور پر نافذ ہوتا ہے (خواہ سبکدوش ہونے کی تاریخ کچھ بھی ہو)،او آر او پی کے نظریہ میں کوئی آئینی نقص نہیں پایا۔'

بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا’چونکہ او آر او پی کی تعریف منمانا نہیں ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ طے کرنے کی ضابطہ سازی کرنا ضروری نہیں ہے کہ منصوبے کے مالیاتی مضمرات نہ ہونے کے برابر ہیں یا بہت زیادہ۔'

بنچ کی جانب سے فیصلہ تحریر کرنے والے جسٹس چندرچوڈ نے کہا،’او آر او پی اپنے آپ میں پالیسی جات معاملہ ہے۔ یہ پالیسی سازوں کے لیے عمل درآمد کے شرائط کو متعین کرنے کے لیے کھلا تھا۔ حکومت یہ پالیسی یقینی طور پر سے آئینی معیارات پر عدالتی جائزہ کے تحت ہے، جو ایک مخلتلف مسئلہ ہے‘۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

جسٹس ڈی وائی چندر چوڈ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ نے دفاعی فورسز کے لیے ون رینک ون پنشن (او آر او پی) سے متعلق مرکزی حکومت کے 7 نومبر 2015 کے فیصلے کی قانونی حیثیت کو برقرار رکھا۔ Supreme Court Upholds Centre's OROP Policy

بنچ نے حالانکہ مرکزی حکومت کو 2015 کے خط و کتابت کی شرائط کے مطابق یکم جولائی 2019 سے دوبارہ تعین کرنے کی ہدایت دی، کیونکہ یہ ہر پانچ برس بعد کیا جانا تھا۔'

عدالت عظمیٰ نے یہ دیکھتے ہوئے کہ او آر او پی سبھی پنشن مستحقین پر یکساں طور پر نافذ ہوتا ہے (خواہ سبکدوش ہونے کی تاریخ کچھ بھی ہو)،او آر او پی کے نظریہ میں کوئی آئینی نقص نہیں پایا۔'

بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا’چونکہ او آر او پی کی تعریف منمانا نہیں ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ طے کرنے کی ضابطہ سازی کرنا ضروری نہیں ہے کہ منصوبے کے مالیاتی مضمرات نہ ہونے کے برابر ہیں یا بہت زیادہ۔'

بنچ کی جانب سے فیصلہ تحریر کرنے والے جسٹس چندرچوڈ نے کہا،’او آر او پی اپنے آپ میں پالیسی جات معاملہ ہے۔ یہ پالیسی سازوں کے لیے عمل درآمد کے شرائط کو متعین کرنے کے لیے کھلا تھا۔ حکومت یہ پالیسی یقینی طور پر سے آئینی معیارات پر عدالتی جائزہ کے تحت ہے، جو ایک مخلتلف مسئلہ ہے‘۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.