نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بحریہ سے ہٹائے گئے تاریخی جنگی جہاز آئی این ایس وراٹ کو توڑنے کے معاملہ کو ’جوں کا توں‘ رکھنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے بھی خریدار شری رام گروپ آف انڈسٹریز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملہ کو ’جوں کا توں‘ رکھنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کا یہ حکم انویٹیک میرن کنسلٹنٹس پرائیویٹ لمٹیڈ کی ایک درخواست پر آیا ہے جس نے مستقبل کے لیے اسے محفوظ رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا اور خریدار کو 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ اسے توڑنے سے اچھا ہے کہ میوزیم میں رکھ دیا جائے۔
خیال رہے طیارہ بردار بحری جہاز وراٹ کو 1987 میں بھارتی بحریہ میں شامل کیا گیا تھا اور سال 2017 میں اسے بحریہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔
یواین آئی
آئی این ایس وراٹ کو توڑنے کے معاملہ پر عدالت عظمیٰ کا حکم - انویٹیک میرن کنسلٹنٹس پرائیویٹ لمٹیڈ
عدالت کا یہ حکم انویٹیک میرن کنسلٹنٹس پرائیویٹ لمیٹیڈ کی ایک درخواست پر آیا ہے جس نے مستقبل کے لیے اسے محفوظ رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا اور خریدار کو 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بحریہ سے ہٹائے گئے تاریخی جنگی جہاز آئی این ایس وراٹ کو توڑنے کے معاملہ کو ’جوں کا توں‘ رکھنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے بھی خریدار شری رام گروپ آف انڈسٹریز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملہ کو ’جوں کا توں‘ رکھنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کا یہ حکم انویٹیک میرن کنسلٹنٹس پرائیویٹ لمٹیڈ کی ایک درخواست پر آیا ہے جس نے مستقبل کے لیے اسے محفوظ رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا اور خریدار کو 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ اسے توڑنے سے اچھا ہے کہ میوزیم میں رکھ دیا جائے۔
خیال رہے طیارہ بردار بحری جہاز وراٹ کو 1987 میں بھارتی بحریہ میں شامل کیا گیا تھا اور سال 2017 میں اسے بحریہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔
یواین آئی