کسانوں کے تینوں زرعی قوانین واپس لئے جانے کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور مشن سیو کانسٹیٹیوشن کے کنوینر محمود پراچہ نے دعوی کیا کہ تینوں زرعی قوانین کسانوں کے لیے نقصان دہ ہے، اس لئے حکومت عوامی مفاد میں تینوں زرعی قوانین جلد سے جلد واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ذریعہ دئیے گیے بھارت بند کی اپیل کو عوام کی زبردست حمایت حاصل ہوئی ہے۔ ہم ہندوستان کے لوگ کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ زرعی قوانین کو فوراً رد کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سال بھر سے کسان احتجاج کر رہے ہیں، مگر مرکز کی بی جے پی سرکار زرعی قوانین کو واپس لینے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اس پورے تعطل کے لیے مرکز کی مودی سرکار ذمہ دار ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مودی سرکار نے ہندوستان کے عوام کے مفاد کے خلاف کام کرتے ہوئے زرعی قوانین سے ایم ایس پی کو ہٹا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے ملک کے کروڑوں عوام کے پیٹ پر لات مارا ہے اور اس حکومت نے زرعی شعبہ میں بعض سرمایہ داروں کے لیے منوپالی بنانے کا کام کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:بارہ بنکی : بھارتیہ کسان مہا سبھا کا احتجاج
محمود پراچہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کو اقتدار میں لانے کے لیے اَمبانی اور اَڈانی نے پانی کی طرح پیسہ بہایا تھا۔ حکومت بنانے کے بعد مودی سرکار اپنے اصلی مالک کے ذاتی مفاد کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس طرح مودی سرکار ملک کے آئین کے اندر موجود سوشلسٹ روح کے خلاف کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب دیکھتے ہوئے مظاہرین کو اب امبانی اور اڈانی کے گھروں کے باہر احتجاج کرنے کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔ہندوستان کے کسان کانٹرکٹ فارمنگ اور بازار کی کھلے کھیل کی وجہ سے پہلے سے خستہ حال ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اس کے علاوہ مودی سرکار زرعی شعبہ میں منوپالی پیدا کرکے اور ملک کی فوڈ سیکورٹی کے ساتھ سمجھوتہ کر ملک مخالف کام کر ہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ زراعت پر زیادہ دھیان دیا جائے اور اس کے لیے معقول بجٹ مختص کیا جائے۔
یو این آئی