ETV Bharat / bharat

Freedom of Expression وزراء اور ارکان اسمبلی کی آزادیٔ اظہار پر مزید پابندی نہیں لگائی جا سکتی، سپریم کورٹ

author img

By

Published : Jan 3, 2023, 12:29 PM IST

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 19(2) کے تحت طے شدہ پابندیوں کے علاوہ شہریوں کے آزادیٔ اظہار کے حق پر کوئی اضافی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ SC On Freedom of Expression

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کہا کہ وزراء، اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کی آزادیٔ اظہار پر مزید کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ آرٹیکل 19(2) پہلے ہی اظہار رائے کی آزادی پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 19 (2) میں بیان کردہ بنیادیں آزادیٔ اظہار پر قدغن لگانے کے لیے مکمل ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کسی وزیر کے بیان کو حکومت سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ میں جسٹس بی آر گوائی، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم بھی شامل تھے۔ بنچ نے کہا کہ اجتماعی ذمہ داری کے اصول کو لاگو کرنے کے باوجود کسی وزیر کے بیان کو بالواسطہ طور پر حکومت سے نہیں جوڑا جا سکتا، چاہے وہ بیان ریاست کے معاملے یا حکومت کے دفاع سے متعلق ہو۔ SC says that no additional restrictions

مزید پڑھیں:۔ Media and Freedom of Expression: راجیہ سبھا میں میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر بحث

عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 19(1) کے تحت بنیادی حق ریاست کے علاوہ کسی دوسرے نظام کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس بی وی ناگارتنا جو بنچ کا حصہ تھے، نے الگ حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادیٔ رائے اور اظہار رائے ایک بہت اہم حق ہے تاکہ شہریوں کو حکمرانی کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر غیر مساوی معاشرہ بناتے ہوئے بنیادی اقدار پر حملہ کرتی ہیں اور مختلف پس منظر اور خاص طور پر ہمارے ملک میں شہریوں پر بھی حملہ کرتا ہے۔ یہ فیصلہ اس سوال پر آیا ہے کہ کیا کسی عوامی کارکن کے آزادیٔ اظہار اور اظہار رائے کے حق پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں؟

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے کہا کہ وزراء، اراکین پارلیمان اور اراکین اسمبلی کی آزادیٔ اظہار پر مزید کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ آرٹیکل 19(2) پہلے ہی اظہار رائے کی آزادی پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 19 (2) میں بیان کردہ بنیادیں آزادیٔ اظہار پر قدغن لگانے کے لیے مکمل ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کسی وزیر کے بیان کو حکومت سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ میں جسٹس بی آر گوائی، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم بھی شامل تھے۔ بنچ نے کہا کہ اجتماعی ذمہ داری کے اصول کو لاگو کرنے کے باوجود کسی وزیر کے بیان کو بالواسطہ طور پر حکومت سے نہیں جوڑا جا سکتا، چاہے وہ بیان ریاست کے معاملے یا حکومت کے دفاع سے متعلق ہو۔ SC says that no additional restrictions

مزید پڑھیں:۔ Media and Freedom of Expression: راجیہ سبھا میں میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر بحث

عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 19(1) کے تحت بنیادی حق ریاست کے علاوہ کسی دوسرے نظام کے خلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس بی وی ناگارتنا جو بنچ کا حصہ تھے، نے الگ حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادیٔ رائے اور اظہار رائے ایک بہت اہم حق ہے تاکہ شہریوں کو حکمرانی کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر غیر مساوی معاشرہ بناتے ہوئے بنیادی اقدار پر حملہ کرتی ہیں اور مختلف پس منظر اور خاص طور پر ہمارے ملک میں شہریوں پر بھی حملہ کرتا ہے۔ یہ فیصلہ اس سوال پر آیا ہے کہ کیا کسی عوامی کارکن کے آزادیٔ اظہار اور اظہار رائے کے حق پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.