نئی دہلی: سپریم کورٹ نے 3600 کروڑ روپے کے اگستا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھپلہ کے ملزم برطانوی شہری کرسچن مشیل کی ضمانت کی درخواست منگل کے روز مسترد کر دی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس۔ نرسمہا اور جے۔ بی۔ پاردی والا کی بنچ نے مشیل اور مرکزی حکومت کے دلائل سننے کے بعد یہ کہتے ہوئے عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا کہ اس میں کوئی دم نظر نہیں آتا۔
تاہم، سپریم کورٹ نے کہا کہ عرضی کو خارج کرنے کا یہ حکم درخواست گزار کے باقاعدہ ضمانت کے لیے نچلی عدالت میں جانے کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ مشیل کو 5 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات سے ہندوستان کے حوالے کیا گیا تھا۔ انہیں یہاں پہنچنے پر سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے گرفتار کر لیا تھا۔ کچھ دنوں بعد، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اسے گرفتار کر لیا تھااور تب سے وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
واضح رہے کہ ہزاروں کروڑ روپے کے آگسٹا ویسٹ لینڈ وی وی آئی پی ہیلی کاپٹر گھپلہ معاملے میں اس سے پہلے بھی دلالی کے ملزم کرشچین مشیل کی كورونا وائرس کے پیش نظر دائر عبوری ضمانت کی عرضی منگل کے روز دہلی ہائی کورٹ نے مسترد کر دی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کو دیکھتے ہوئے اس کی عمر اور بیماری دیگر قیدیوں کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے۔ ایسے میں بڑی تعداد میں قیدیوں کے بیچ اسے رکھنا ہوئے ٹھیک نہیں ہے اس لئے اسے عبوری ضمانت دی جائے۔ واضح رہے کہ مشیل کو 22 دسمبر 2018 کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہے۔