نئی دہلی: سپریم کورٹ نے وارانسی کے مشہور کاشی وشوناتھ مندر سے متصل گیان واپی مسجد معاملے کی سماعت کی۔ وارانسی کی عدالت کے ذریعہ ویڈیو گرافک سروے کے حکم کو چیلنج کرنے والی انجمن انتظاریہ مسجد کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی۔ عدالت نے اس معاملے میں ہندو درخواست گزاروں اور یوپی حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ Supreme Court on Gyanvapi۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ وہ آبزرویشن نوٹس جاری کر سکتی ہے۔ سماعت کی اگلی تاریخ تک، ہم ایک ہدایت جاری کریں گے کہ ڈی ایم وارانسی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ فوارہ کے علاقے کی جس پر شیو لنگ ہونے کا دعویٰ ہے کی حفاظت کی جائے گی، لیکن یہ مسلمانوں کے نماز کے لیے مسجد میں داخلے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ سپریم کورٹ کا موقف ہے کہ وہ حکم نامہ پاس کرے گی اور حکم کے اس حصے کی حفاظت کرے گی جہاں فوارہ ہے، لیکن باقی حکم پر روک لگا دی گئی ہے۔ ہم کہیں گے کہ جہاں فوارہ ہے اگر شیولنگ مل گیا تو ڈی ایم علاقے کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔
واضح رہے کہ گیان واپی مسجد احاطے کی ویڈیوگرافی سروے کا کام پیر کو مکمل ہوگیا۔ جس کے فوراً بعد ہندو فریق کی جانب سے اس کے وکیل ہری شنکر جین نے عدالت میں درخواست داخل کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مسجد احاطے میں 16 مئی بروز پیر کو سروے کے دوران شیولنگ پایا گیا۔ یہ اہم ثبوت ہے۔ عرضی میں عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ سی آر پی ایف کے کمانڈنٹ کو حکم دے کہ اس مقام کو سیل کردیا جائے۔ ساتھ ہی وارانسی کے ڈی ایم کو حکم دیا جائے کہ وہ مسلمانوں کے داخلے کے پابندی عائد کرے۔ ہندو فریق کی عرضی میں یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ مسجد میں صرف 20 مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور انہیں وضو کرنے سے فوراً روکا جائے۔ جسٹس دیواکر نے اس درخواست کے ضمن میں کہا کہ مسجد احاطے میں عدالت کی ہدایت پر ویڈیو گرافی سروے کا کام ہوا ہے۔ احاطے میں شیولنگ کا دعویٰ کیے جانے کے بعد اسے ریزرو کیا جانا ناگزیر ہے۔ عدالت نے کہا کہ 'انصاف کا تقاضہ ہے کہ مدعی کی عرضی قبول کی جائے۔