ETV Bharat / bharat

Mob Lynching of Muslims مسلمانوں کے خلاف لنچنگ کے بڑھتے واقعات پر سپریم کورٹ کا مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس - گئو رکھشکوں کے ذریعہ مسلمانوں کی لنچنگ

سپریم کورٹ میں دائر مفاد عامہ کی عرضی میں گئو رکھشکوں کی جانب سے مسلمانوں کی لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ کے پیش نظر سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jul 28, 2023, 5:56 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (NFIW) کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی میں نوٹس جاری کیا ہے۔ جس میں مسلمانوں کے خلاف خاص طور پر 'گئو رکھشکوں' کے ذریعہ لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے مرکزی وزارت داخلہ اور مہاراشٹرا، اڑیسہ، راجستھان، بہار، مدھیہ پردیش اور ہریانہ کی ریاستوں کے پولیس سربراہوں سے جواب طلب کیا ہے۔

دراصل تحسین پونا والا 2018 کے کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے یونین اور ریاستی حکومتوں کو لنچنگ اور ہجومی تشدد کی روک تھام کے سلسلے میں جامع رہنما خطوط جاری کیے تھے۔ اس کے باوجود مسلمانوں کے خلاف لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس کی وجہ سے نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی درخواست میں عدالت سے مداخلت کی درخواست کی تھی۔

نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے دلیل دی کہ تمام ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنا فضول ہوگا اور اگر انہیں متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا جائے گا تو مجھے ان تمام ہائی کورٹس میں جانا پڑے گا لیکن موب لنچنگ کے متاثرین کو کیا ملے گا؟ دس سال بعد صرف دو لاکھ کا معاوضہ ملے گا، سبل نے کہا کہ تحسین پونا والا کے فیصلے کے باوجود یہ سب بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے تو پھر ہم کہاں جائیں؟ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ سبل کے دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے پی آئی ایل پر نوٹس جاری کردیا اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے پولیس سربراہان سے جواب طلب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (این ایف آئی ڈبلیو) نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ پر زور دیا ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو حکم جاری کرے کہ وہ تحسین پونا والا میں پائے جانے والے نتائج اور ہدایات کے لحاظ سے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری کارروائی کرے۔ اس ضمن میں عرضی میں بہار کے سارن اور مہاراشٹر کے ناسک میں گائے کے گوشت کی اسمگلنگ کے شبہ میں ہجوم کے ذریعہ مسلمانوں کو مارے جانے کے دو حالیہ واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا۔ اس کے علاوہ اڑیسہ کے دارالحکومت بھونیشور میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں دو مسلمانوں کی تذلیل اور راجستھان کے کوٹا میں پرتشدد ہجوم کے ذریعہ کئی عازمین حج کو لے جانے والی بس پر حملہ۔ این ایف آئی ڈبلیو نے کہا کہ گزشتہ دو مہینوں میں پیش آنے والے لنچنگ اور ہجومی تشدد کے یہ واقعات صرف چند مثالیں ہیں۔

این ایف آئی ڈبلیو نے مزید الزام لگایا ہے کہ ریاستی مشینری لنچنگ اور ہجومی تشدد کی لعنت کو روکنے کے لیے مناسب احتیاطی اور نتیجہ خیز کارروائی کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے۔ یہ سپریم کورٹ کے اس حکم کے باوجود ہو رہا ہے کہ ریاست کا اپنے شہریوں کو لنچنگ اور ہجومی تشدد سے بچانا فرض ہے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (NFIW) کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی میں نوٹس جاری کیا ہے۔ جس میں مسلمانوں کے خلاف خاص طور پر 'گئو رکھشکوں' کے ذریعہ لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے مرکزی وزارت داخلہ اور مہاراشٹرا، اڑیسہ، راجستھان، بہار، مدھیہ پردیش اور ہریانہ کی ریاستوں کے پولیس سربراہوں سے جواب طلب کیا ہے۔

دراصل تحسین پونا والا 2018 کے کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے یونین اور ریاستی حکومتوں کو لنچنگ اور ہجومی تشدد کی روک تھام کے سلسلے میں جامع رہنما خطوط جاری کیے تھے۔ اس کے باوجود مسلمانوں کے خلاف لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس کی وجہ سے نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی درخواست میں عدالت سے مداخلت کی درخواست کی تھی۔

نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے دلیل دی کہ تمام ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنا فضول ہوگا اور اگر انہیں متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا جائے گا تو مجھے ان تمام ہائی کورٹس میں جانا پڑے گا لیکن موب لنچنگ کے متاثرین کو کیا ملے گا؟ دس سال بعد صرف دو لاکھ کا معاوضہ ملے گا، سبل نے کہا کہ تحسین پونا والا کے فیصلے کے باوجود یہ سب بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے تو پھر ہم کہاں جائیں؟ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ سبل کے دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے پی آئی ایل پر نوٹس جاری کردیا اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے پولیس سربراہان سے جواب طلب کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن (این ایف آئی ڈبلیو) نے اپنی عرضی میں سپریم کورٹ پر زور دیا ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو حکم جاری کرے کہ وہ تحسین پونا والا میں پائے جانے والے نتائج اور ہدایات کے لحاظ سے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری کارروائی کرے۔ اس ضمن میں عرضی میں بہار کے سارن اور مہاراشٹر کے ناسک میں گائے کے گوشت کی اسمگلنگ کے شبہ میں ہجوم کے ذریعہ مسلمانوں کو مارے جانے کے دو حالیہ واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا۔ اس کے علاوہ اڑیسہ کے دارالحکومت بھونیشور میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں دو مسلمانوں کی تذلیل اور راجستھان کے کوٹا میں پرتشدد ہجوم کے ذریعہ کئی عازمین حج کو لے جانے والی بس پر حملہ۔ این ایف آئی ڈبلیو نے کہا کہ گزشتہ دو مہینوں میں پیش آنے والے لنچنگ اور ہجومی تشدد کے یہ واقعات صرف چند مثالیں ہیں۔

این ایف آئی ڈبلیو نے مزید الزام لگایا ہے کہ ریاستی مشینری لنچنگ اور ہجومی تشدد کی لعنت کو روکنے کے لیے مناسب احتیاطی اور نتیجہ خیز کارروائی کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے۔ یہ سپریم کورٹ کے اس حکم کے باوجود ہو رہا ہے کہ ریاست کا اپنے شہریوں کو لنچنگ اور ہجومی تشدد سے بچانا فرض ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.