ETV Bharat / bharat

Gujarat Riots 2002: ذکیہ جعفری کی عرضی پر سپرم کورٹ میں سماعت - کلوزر رپورٹ

رواں ماہ 26 اکتوبر کو جسٹس اے ایم خانولکر، جسٹس دنیش. مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ میں آنجہانی رہنما احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی درخواست پر سماعت کی گئی، جس میں ایڈوکیٹ کپل سبل کے ذریعہ ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا۔

ذکیہ جعفری کی عرضداشت پر سپرم کورٹ میں سماعت
ذکیہ جعفری کی عرضداشت پر سپرم کورٹ میں سماعت
author img

By

Published : Oct 27, 2021, 1:12 PM IST

سنہ 2002 گجرات فسادات کا معاملہ ایک بار پھر سپرم کورٹ میں گونجا ہے، جس میں سپرم کورٹ نے گجرات فسادات معاملہ میں نریندر مودی اور دیگر لوگوں کو دی گئی کلین چیٹ کی کلوزر رپورٹ دیکھنے کو کہا ہے۔

رواں ماہ 26 اکتوبر کو جسٹس اے ایم خانولکر، جسٹس دنیش. مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ میں آنجہانی رہنما احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی درخواست پر سماعت کی گئی، جس میں ایڈوکیٹ کپل سبل کے ذریعہ ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا۔

سپریم کورٹ میں سماعت کر تے ہوئے بینچ نے اس معاملے پر کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ایس آئی ٹی کی کلوژر رپورٹ میں کیا جواز دیا گیا ہے، اس رپورٹ کو قبول کرنے کے لئے مجسٹریٹ کا حکم اور ان کا ویویک دیکھنا چاہتے ہیں۔

وکیل نے سپرم کورٹ کے احکامات، ایس آئی ٹی اور نیائے متر راجو رام چندر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کلین چیٹ اور بعد میں نچلی عدالتوں کے ذریعے اس کی قبولیت صرف گلبرگ سوسائٹی معاملے تک محدود نہیں تھی جس میں 28 فروری 2002 کو احمد آباد میں 68 لوگوں کا قتل عام کیا گیا تھا، جس میں احسان جعفری بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسے صرف گلبرگ سوسائٹی تک محدود رکھیں گے تو قانون کی حکمرانی کے تصور کا کیا ہوگا، سبھی مواد کا کیا ہوگا؟ اس دوران کپل سبل کی جانب سے یہ دلیل دی گئی کہ درخواست گزار نے گجرات کے ڈی جے پی کے سامنے براہ راست الزام لگایا تھا کہ ایک بڑی سازش رچی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ ایس آئی ٹی نے متعلقہ حقائق کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا۔

مزید پڑھیں:۔ گجرات فسادات کے 17 مجرمین کو ضمانت

سپریم کورٹ میں کپل سبل نے مزید کہا کہ وہ کسی کا نام نہیں لینا چاہتے لیکن ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اس مرحلے پر کوئی سزا نہیں چاہتے، یہ معاملہ ریاستی انتظامیہ کی ناکامی کا ہے۔ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے یہ معاملہ صرف گلبرگ سوسائٹی تک محدود نہیں ہے بلکہ ایک وسیع معاملہ ہے۔ 81 سالہ ذکیہ جعفری نے 5 اکتوبر 2017 کو گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔


اس دوران سولیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس معاملے میں ذکیہ جعفری نے شکایت دائر کی تھی، جو احمدآباد کے گلبرگ سوسائٹی میں رہتی تھی۔ گجرات 2002 فسادات کے ایک دن بعد 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے گلبرگ سوسائٹی میں 68 افراد سمیت سابق رکن پارلیمان احسان جعفری بھی مارے گئے تھے۔

سنہ 2002 گجرات فسادات کا معاملہ ایک بار پھر سپرم کورٹ میں گونجا ہے، جس میں سپرم کورٹ نے گجرات فسادات معاملہ میں نریندر مودی اور دیگر لوگوں کو دی گئی کلین چیٹ کی کلوزر رپورٹ دیکھنے کو کہا ہے۔

رواں ماہ 26 اکتوبر کو جسٹس اے ایم خانولکر، جسٹس دنیش. مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ میں آنجہانی رہنما احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی درخواست پر سماعت کی گئی، جس میں ایڈوکیٹ کپل سبل کے ذریعہ ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا۔

سپریم کورٹ میں سماعت کر تے ہوئے بینچ نے اس معاملے پر کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ایس آئی ٹی کی کلوژر رپورٹ میں کیا جواز دیا گیا ہے، اس رپورٹ کو قبول کرنے کے لئے مجسٹریٹ کا حکم اور ان کا ویویک دیکھنا چاہتے ہیں۔

وکیل نے سپرم کورٹ کے احکامات، ایس آئی ٹی اور نیائے متر راجو رام چندر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کلین چیٹ اور بعد میں نچلی عدالتوں کے ذریعے اس کی قبولیت صرف گلبرگ سوسائٹی معاملے تک محدود نہیں تھی جس میں 28 فروری 2002 کو احمد آباد میں 68 لوگوں کا قتل عام کیا گیا تھا، جس میں احسان جعفری بھی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اسے صرف گلبرگ سوسائٹی تک محدود رکھیں گے تو قانون کی حکمرانی کے تصور کا کیا ہوگا، سبھی مواد کا کیا ہوگا؟ اس دوران کپل سبل کی جانب سے یہ دلیل دی گئی کہ درخواست گزار نے گجرات کے ڈی جے پی کے سامنے براہ راست الزام لگایا تھا کہ ایک بڑی سازش رچی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ ایس آئی ٹی نے متعلقہ حقائق کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا۔

مزید پڑھیں:۔ گجرات فسادات کے 17 مجرمین کو ضمانت

سپریم کورٹ میں کپل سبل نے مزید کہا کہ وہ کسی کا نام نہیں لینا چاہتے لیکن ایسا دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم اس مرحلے پر کوئی سزا نہیں چاہتے، یہ معاملہ ریاستی انتظامیہ کی ناکامی کا ہے۔ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے یہ معاملہ صرف گلبرگ سوسائٹی تک محدود نہیں ہے بلکہ ایک وسیع معاملہ ہے۔ 81 سالہ ذکیہ جعفری نے 5 اکتوبر 2017 کو گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔


اس دوران سولیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس معاملے میں ذکیہ جعفری نے شکایت دائر کی تھی، جو احمدآباد کے گلبرگ سوسائٹی میں رہتی تھی۔ گجرات 2002 فسادات کے ایک دن بعد 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے گلبرگ سوسائٹی میں 68 افراد سمیت سابق رکن پارلیمان احسان جعفری بھی مارے گئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.