سپریم کورٹ نے صحافی صدیق کپن کو کیرالہ میں اپنی بیمار والدہ سے ملنے کے لئے پانچ دن کی عبوری ضمانت دے دی ہے۔
سی جے آئی ایس اے بوبڈے کا کہنا ہے کہ یوپی پولیس انہیں کیرالہ میں ان کی ماں کے گھر لے جائے گی، گھر کے چہار جانب سے حفاظت کرے گی لیکن جب صحافی کپن اپنی بیمار ماں سے ملاقات کرے گے تو وہ موجود نہیں رہے گی۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں صدیق کپن کو میڈیا کو انٹرویو دینے سے منع کیا ہے، یہاں تک کہ سوشل میڈیا بھی صحافی کو اپنی بات رکھنے پر پابندی لگائی ہے اور حکم دیا ہے کہ وہ عام لوگوں سے ملاقات نہیں کریں گے حالانکہ صحافی کپن کو ڈاکٹروں اور اپنے قریبی رشتیداروں سے ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ریاست اتر پردیش کے ہاتھرس سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ ایک دلت لڑکی کی موت دہلی میں علاج کے دوران ہو گئی تھی، اس سے قبل اس کا گینگ ریپ ہوا تھا، مہلوک لڑکی کی آخری رسومات پولیس نے زبردستی گھر والوں کی غیر موجودگی کرا دی تھی جس کے بعد گاؤں میں ماحول کشیدہ ہو گیا تھا، صحافی کپن اپنے دوستوں کے ساتھ اسی گاؤں جا رہے تھے تبھی راستے میں 5 اکتوبر کو یو پی پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا اور ان پر مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔