نئی دہلی: حج کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں دائر عرضی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمی نے دہلی سمیت متعدد ریاستوں کو چار ہفتے کی مزید مہلت دے دی۔ عدالت عظمیٰ نے دہلی، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش حکومت کو 4 ہفتہ کا موقع دیتے ہوئے یہ سوال کیا ہے کہ انہوں نے اسٹیٹ حج کمیٹی اب تک کیوں نہیں تشکیل کی۔ اس کے لیے وہ 4 ہفتہ کے اندر حلف نامہ داخل کریں۔ SC Directs To Constitute Haj Committees
حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی اسٹیٹ حج کمیٹی اور مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں دائر عرضی کی کل دیر شام جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس کے راما سپرامونیم کی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے یہ سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اعظمی کے وکیل ایس آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے کہا مرکزی حکومت نے ابھی تک حلف نامہ داخل نہیں کیا اور صوبائی حکومتیں بھی عدالت عظمیٰ کی سخت ہدایت کے باوجود کمیٹی بناکر حلف نامہ داخل نہیں کررہی ہیں۔ اس پر عدالت کو سخت سے سخت ہدایات جاری کرنا چاہیے۔
مرکز کے وکیل کے نٹراج نے کہا کہ اسٹیٹ حکومت کا حلف نامہ آنے دیجیے اس کے بعد ہی ہم حج کمیٹی کی تشکیل کرکے حلف نامہ داخل کریں گے، جس پر عدالت نے کہاکہ ہمیں لگتا ہے کہ اسٹیٹ کے چیف سیکریٹری کو طلب کرنا پڑے گا اور کے نٹراج کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ آپ بھی صوبائی حکومتوں سے تال میل کرکے اپنی ذمہ داری نبھائیے۔ عدالت عظمیٰ نے راجستھان اور جمو ں کشمیر کی حکومت کو بھی حلف نامہ داخل نہ کرنے پر خصوصی اعتراض کرتے ہوئے جلد جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Urdu Signboard Removed from UP Haj Committee: اترپردیش حج کمیٹی کے دفتر سے اردو سائن بورڈ غائب
اعظمی نے کہا کہ خاص بات یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ کی دخل سے گجرات حکومت نے 13.9.2022 کو اسٹیٹ حج کمیٹی بنالی ہے اور عدالت کو مطلع بھی کیا ہے۔ پچھلے 25 سالوں سے گجرات میں اسٹیٹ حج کمیٹی کا وجود ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہم پرامید ہیں کہ دھیرے دھیرے ہی سہی حج کمیٹی آف انڈیا کی ایکٹ 2002 کے تحت عدالت عظمیٰ کی مدد سے تشکیل ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2021 میں یہ عرضی داخل ہوئی تھی، جس کی آٹھویں بار یہ سماعت ہوئی ہے اس سے اندازہ ہو جانا چاہیے کہ اعظمی اور ان کے وکلا اس معاملہ کو لے کر کس قدر سنجیدہ ہیں۔
یو این آئی