نئی دہلی: سپریم کورٹ جمعرات کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں اقتصادی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) کو 10 فیصد ریزرویشن دینے کے لیے 103 ویں آئینی ترمیم کے جواز کی جانچ کرنے کے لیے 13 ستمبر کو تین قانونی مدوں کی سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس (سی جے آئی) ادے امیش للت کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے دلائل اور گذارشات سننے کے بعد تین قانونی مدوں کو طے کیا۔ Supreme Court on EWS Reservation
سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا معاشی معیارات کی بنیاد پر ریزرویشن سمیت خصوصی التزامات کرنے کی ریاست کو اجازت دے کر آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کہا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ دو دیگر قانونی مدے جن پر عدالت غور کرے گی، ان میں ایک ہے کیا 103ویں آئینی ترمیم کو نجی غیر امدادی اداروں میں داخلے کے حوالے سے ریاست کو خصوصی التزامات کرنے کی اجازت دے کر بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرنے والا کہا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: SC On EWS Reservations: سپریم کورٹ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن کی درستگی کی جانچ کرے گی
تیسرا یہ ہوگا کہ کیا یہ سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ طبقات (ایس ای بی سی)/ دیگر پسماندہ طبقات (اوبی سی/ درج فہرست ذاتوں اور قبائل (ایس سی/ایس ٹی) کو ای ڈبلیو ایس ریزرویشن کے دائرے سے باہر کرنا بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔ چیف جسٹس للت کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 13 ستمبر سے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ای ڈبلیو ایس زمرے کے لیے 10 فیصد ریزرویشن کے آئینی جواز پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔
یو این آئی