ETV Bharat / bharat

Supreme Court On Demonetization نوٹ بندی پرمرکزی حکومت اور آر بی آئی سے جواب طلب

سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز اور آر بی آئی کو 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 50 سے زیادہ عرضیوں پر تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس ایس عبدالنذیر کی صدارت والی پانچ ججوں کی بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ آر بی آئی کو مرکز کے خط، آر بی آئی بورڈ کے فیصلے اور نوٹ بندی کے اعلان سے متعلق دستاویزات تیار رکھے۔Supreme Court On Demonetization

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Oct 12, 2022, 10:45 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 50 سے زیادہ عرضیوں پر تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔Supreme Court On Demonetization

جسٹس ایس عبدالنذیر، جسٹس بی۔ آر گوئی، جسٹس اے۔ایس بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی۔ وی ناگارتنا کی بنچ نے حکومت اور عرضی گزاروں کے دلائل سننے کا یہ حکم جاری کیا۔

جسٹس ایس. عبدالنذیر کی صدارت والی پانچ ججوں کی بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ آر بی آئی کو مرکز کے خط، آر بی آئی بورڈ کے فیصلے اور نوٹ بندی کے اعلان سے متعلق دستاویزات تیار رکھے۔

بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات پر واضح کیا کہ یہ عدالت حکومت کی پالیسیوں کے عدالتی نظرثانی پر اپنی حد سے واقف ہے۔ عدالت نے کہا کہ عرضی گزاروں کا بنیادی اعتراض یہ ہے کہ آر بی آئی ایکٹ کی دفعہ 26 ہے (جو مرکز کو خصوصی مالیت کے کرنسی نوٹوں کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کے لئے مجاز نہیں کرتا ہے)۔ پچاس درخواست گزاروں نے اپنی عرضی میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ حکومت کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کرنسی نوٹ منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

سینئر وکیل پی چدمبرم نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے سے ملک کی معیشت اور عام لوگوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوئے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ معاملہ مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ معاملہ ایک اکیڈمک مشق بن گیا ہے۔ مہتا نے کہا کہ جب ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاتا ہے تو نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: Demonetisation Case سپریم کورٹ نوٹ بندی کے خلاف درخواستوں پر 12 اکتوبر کو غور کرے گا

یواین آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکز اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 50 سے زیادہ عرضیوں پر تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔Supreme Court On Demonetization

جسٹس ایس عبدالنذیر، جسٹس بی۔ آر گوئی، جسٹس اے۔ایس بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی۔ وی ناگارتنا کی بنچ نے حکومت اور عرضی گزاروں کے دلائل سننے کا یہ حکم جاری کیا۔

جسٹس ایس. عبدالنذیر کی صدارت والی پانچ ججوں کی بنچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ آر بی آئی کو مرکز کے خط، آر بی آئی بورڈ کے فیصلے اور نوٹ بندی کے اعلان سے متعلق دستاویزات تیار رکھے۔

بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات پر واضح کیا کہ یہ عدالت حکومت کی پالیسیوں کے عدالتی نظرثانی پر اپنی حد سے واقف ہے۔ عدالت نے کہا کہ عرضی گزاروں کا بنیادی اعتراض یہ ہے کہ آر بی آئی ایکٹ کی دفعہ 26 ہے (جو مرکز کو خصوصی مالیت کے کرنسی نوٹوں کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کے لئے مجاز نہیں کرتا ہے)۔ پچاس درخواست گزاروں نے اپنی عرضی میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ حکومت کے پاس ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کرنسی نوٹ منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

سینئر وکیل پی چدمبرم نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے سے ملک کی معیشت اور عام لوگوں کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوئے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ معاملہ مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔

دوسری جانب اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ معاملہ ایک اکیڈمک مشق بن گیا ہے۔ مہتا نے کہا کہ جب ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاتا ہے تو نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: Demonetisation Case سپریم کورٹ نوٹ بندی کے خلاف درخواستوں پر 12 اکتوبر کو غور کرے گا

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.